QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم...

20
رَ ثْ وَ کْ الُ ةَ رْ وُ س۱۰۸ QuranUrdu.com

Transcript of QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم...

Page 1: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

روث

الک

سورة

۱۰۸

QuranU

rdu.co

m

Page 2: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

2

فہرست

3 .......................................................................... : نام

3 ................................................................... : زمانۂ نزول

5 .............................................................. : تاریخی پس منظر

9 ....................................................................... 1 رکوع

QuranU

rdu.co

m

Page 3: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

3

:نام

ا ن

آ ا

ع

ی ط

ک

ن ال

و ک

کے لفظ الکوثر کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔ ر ث

:زمانۂ نزول

ابن مر دصدیقہ سے نقل کیا اور حضرت عائشہ ، حضرت عبد اللہ بن الزبیر نے حضرت عبد اللہ بن عباس یہو

ک ہے کہ یہ سورت مکی ہے،

ل

ی اور مقات

ب

بھی اسے مکی کہتے ہیں اور جمہور مفسرین کا قول بھی یہی ہے۔ لیکن

سی قول کو حضرت حسن بصری، عکرمہ، مجاہد اور قتادہ اس کو مدنی قرار دیتے ہیں۔ امام سیوطی نے اتقان میں ا

و صحیح ٹھیرایا ہے، اور

امام ن وی نے شرح مسلم میں ا س کی وہ روایت ہے جو امام احمد، سی کو ترجیح دی ہے۔ وجہ ا

اور بیہقی ابن مردویہ ابن المنذر، ابی شیبہ، ابن داؤد، نسائی، ابو بن وغیرہ محدثین نے حضرت انس مسلم،

پر کچھ اونگھ صلى الله عليه وسلمآپ ہمارے درمیان تشریف فرما تھے۔ اتنے میں صلى الله عليه وسلم حضور مالک سے نقل کی ہے کہ

نے مسکراتے ہوئے سر مبارک اٹھایا۔ بعض روایات میں ہے کہ لوگوں نے صلى الله عليه وسلم آپ ہوئی، پھر سی طاری

اور بعض میں ہے کہ صلى الله عليه وسلم آپ :پوچھا نے خود لوگوں سے صلى الله عليه وسلم آپ کس بات پر تبسم فرما رہے ہیں؟

نے صلى الله عليه وسلم آپ الرحیم پڑھ کر اس وقت میرے اوپر ایک سورت نازل ہوئی ہے۔ پھر بسم اللہ الرحمن :فرمایا

اللہ اور اس :جانتے ہو کوثر کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا :نے پوچھا صلى الله عليه وسلم آپ سورۂ کوثر پڑھی۔ اس کے بعد

) اس کی وہ ایک نہر ہے جو میرے رب نے مجھے جنت میں عطا کی ہے ۔ :کے رسول کو زیادہ معلوم ہے۔ فرمایا

۔ تفصیل آگے’’کوثر ‘‘کی تشریح میں آ رہی ہے( س روایت سے اس سورہ کے مدنی ہونے پر اس وجہ سے ا

مکہ میں نہیں بلکہ مدینے میں تھے، اور ان کا یہ کہنا کہ ہماری موجودگی میں ستدلال کیا گیا ہے کہ حضرت انس ا

یہ سورت نازل ہوئی، اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مدنی ہے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 4: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

4

، ابو داؤد، ترمذی اور ابن جریر نے یہ روایات نقل کی سے امام احمد، بخاری، مسلممگر اول تو انہی حضرت انس

اللہ اور سب کو معلوم ہے کہ صلى الله عليه وسلم ہیں کہ جنت کی یہ نہر )کوثر( رسول کو معراج میں دکھائی جا چکی تھی،

کے اس عطی کو اللہ تعالی صلى الله عليه وسلم آپ معراج ہجرت سے پہلے مکہ میں ہوئی تھی۔ دوسرے، جب معراج میں

کو ا س کی صلى الله عليه وسلم حضور چکی تھی بلکہ اس کا مشاہدہ بھی کرا دیا گیا تھا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ کی نہ صرف خبر دی جا

ۂ طیبہ میں سورۂ کوثر نازل کی جاتی۔ تیسرے، اگر صحابہ

ن

حضور ایک مجمع میں کےخوشخبری دینے کے لیے مدی

روایت میں بیان ہوئی ہے کی مذکورۂ بالادی ہوتی جو حضرت انس وہ نے خود سورۂ کوثر کے نزول کی خبر صلى الله عليه وسلم

اور ا س کا مطلب یہ ہوتا کہ پہلی مرتبہ یہ سورت اسی وقت نازل ہوئی ہے، تو کس طرح ممکن تھا کہ حضرت

جیسے باخبر صحابہ اس سورت کو مکی قرار دیتے اور اور حضرت عبد اللہ بن زبیر ، حضرت عبد اللہ بن عباس عائشہ

یترواکی قائل ہو جاتے؟ اس معاملہ پر غور کیا جائے تو حضرت انس جمہور مفسرین اس کے مکی ہونے کے

ۂ یہ میں

صلى الله عليه وسلم حضور کہ ا س میں یہ تفصیل بیان نہیں ہوئی ہے کہ جس مجلس میں صاف محسوس ہوتا ہے خ

صلى الله عليه وسلم حضور ا س میں پہلے سے کیا گفتگو چل رہی تھی۔ ممکن ہے کہ ا س وقت ،نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی

کو مطلع کیا گیا ہو کہ اس صلى الله عليه وسلم آپ کسی مسئلے پر کچھ ارشاد فرما رہے ہوں، ا س کے دوران میں وحی کے ذریعہ

سورۃ نازل نے اسی بات کا ذکر یوں فرمایا ہو کہ مجھ پر یہ صلى الله عليه وسلم آپ مسئلے پر سورۂ کوثر سے روشنی پڑتی ہے، اور

اس قسم کے واقعات متعدد مواقع پر پیش آئے ہیں جن کی بنا پر مفسرین نے بعض آیات کے ،ہوئی ہے۔

وہ دو مرتبہ نازل ہوئی ہیں۔ اس دوسرے نزول کا مطلب دراصل یہ ہوتا ہے کہ آیت تو متعلق کہا ہے کہ

وحی ا سی آیت کی طرف توجہ دلائی کو بذریعۂ صلى الله عليه وسلم حضور پہلے نازل ہوچکی تھی، مگر دوسری بار کسی موقع پر

گئی۔ ایسی روایات میں کسی آیت کے نزول کا ذکر یہ فیصلہ کرنے کے لیے کافی نہیں ہوتا کہ وہ مکی ہے یا مدنی،

زمانے میں ہوا تھا۔ اور اس کا اصل نزول فی الواقع کس

QuranU

rdu.co

m

Page 5: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

5

کوثر کا پورا مضمون بجائے خود اس امر کی یہ روایت اگر شک پیدا کرنے کی موجب نہ ہو تو سورۂ حضرت انس

مۂ میں نازل ہوئی تھی اور ا س زمانے میں نازل ہوئی تھی جب

عظم

ۂ

ن

کو صلى الله عليه وسلم حضور کی شہادت دیتا ہے کہ یہ مکۂ

انتہائی دل شکن حالات سے سابقہ درپیش تھا۔

:تاریخی پس منظر

ی اور سورۃ راس سے پہلے سو

ح

ض

الم نشرح میں آپ دیکھ چکے ہیں کہ نبوت کے ابتدائی دور میں جب رسول ۃ

پر تلی ہوئی تھی، مزاحمتوں کے پہاڑ صلى الله عليه وسلم اللہ قوم دشمنی پوری شدید ترین مشکلات سے گزر رہے تھے،

کے چند مٹھی بھر صلى الله عليه وسلم آپ اور صلى الله عليه وسلم حضور راستے میں حائل تھے، مخالفت کا طوفان ہر طرف برپا تھا، اور

کو تسلی دینے اور صلى الله عليه وسلم آپ دور دور تک کہیں کامیابی کے آثار نظر نہیں آتے تھے، ا س وقت ساتھیوں کو

ی میں فرمایا صلى الله عليه وسلم آپ

ح

ض

نازل فرمائیں۔ سورۂ نے متعدد آیات اللہ تعال و : کی ہمت بندھانے کے لیے

رة خ

ال﴿﴾ ل ی

ولاال ن م

ک

ل ر

ی و خ

یک یعط

سوف

ی ل

رض

ت ف

ک

کا ”۔رب اور یقینا تمہارے لیے بعد

اور عنقریب تمہارا رب تمہیں وہ کچھ دے گا جس سے تم خوش ،دور )یعنی ہر بعد کا دور( پہلے دور سے بہتر ہے

کہ: اور الم نشرح میں فرمایا۔‘‘ ہو جاؤ گےرک

ک ذ

ک

عنا ل

یعنی “۔ اور ہم نے تمہارا آوازہ بلند کر دیا ”۔ و رف

مگر ہم نے ا ،دشمن تمہیں ملک بھر میں بدنام کرتے پھر رہے ہیں

ن کے ع الر

غ

م تمہارا نام روشن کرنے اور

تمہیں ناموری عطا کرنے کا سامان کر دیا ہے اور مع

ن ا عسر یسرا ف

ال

مع

ن ﴿﴾ ا عسر یسرا پس ”۔ ال

یعنی اس وقت حالات ۔“ خی بھی ہے، یقینا تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فرا

اور کامیابیوں کا دور آنے ہی والا کی سختیوں سے پریشان نہ ہو، عنقریب یہ مصائب کا دور ختم ہونے والا ہے

ہے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 6: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

6

نے صلى الله عليه وسلم آپ کو تسلی بھی دی اور صلى الله عليه وسلم حضور ایسے ہی حالات تھے جن میں سورۂ کوثر نازل کر کے اللہ تعال

بھی فرمائی۔ قریش کے کفار کہتے تھے کہ محمد )صلی اللہ علیہ و آلہ و ئیپیشنگو کے مخالفین کے تباہ و برباد ہونے کی

و مددگار انسان کی سی ہو گئی یار اور بے ا ن کی حیثیت ایک بے کس اور سلم( ساری قوم سے کٹ گئے ہیں

نے قریش کو اسلام کی دعوت صلى الله عليه وسلم آپ نبی بنائے گئے اور صلى الله عليه وسلم حضور ہے۔ عکرمہ کی روایت ہے کہ جب

م :وع کی تو قریش کے لوگ کہنے لگے دینی شرابت ر محمد ( اپنی قوم سے صلى الله عليه وسلم محمد )، یعنی )ابن جریر( ن

سوکھ کر وہ کہ کچھ مدت بعد جڑ سے کٹ گیا ہو اور متوقع یہی ہوکٹ کر ایسے ہو گئے ہیں جیسے کوئی درخت اپنی

محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مکہ کے سردار عاص بن وائل سہمی کے سامنے جب رسول ۔گا خاک ہو جائے پیوند

رنہیں، وہ تو ایک ا اجی چھوڑو ا :’’کا ذکر کیا جاتا تو وہ کہتا صلى الله عليه وسلم اللہ

نرینہ )جڑ کٹے( آدمی ہیں، ان کی کوئی اولاد ب

شمر بن عطیہ کا بیان ہے کہ عقبہ بن ابی معیط بھی ایسی ۔‘‘ا بھی نہ ہوگانہیں، مر جائیں گے تو کوئی ان کا نام لی

کی روایت ہے کہ ایک دفعہ کعب بن ابن عباس ( یر)ابن جر ۔کے متعلق کہا کرتا تھاصلى الله عليه وسلم حضور ہی باتیں

ی : اشرف )مدینہ کا یہودی سردار( مکہ آیا تو قریش کے سرداروں نے اس سے کہا ذا الصب ی ھ

الا تری ال

اھل و السدانۃ اھل و الحجیج اھل نحن و ا من خیر انہ یزعم قومہ من المنبتر

اور سمجھتا ہے کہ یہ ہم سے بہتر بھلا دیکھو تو سہی، اس لڑکے کو جو اپنی قوم سے ‘‘۔یۃ االسق کٹ گیا ہے

دہے، حا لانکہ ہم حج اور س

ۂان

اور س

ر ۔ کے منتظم ہیںن

ار(۔ “ )ب عررمہ کی روایت اسی واقعہ کے متعلق ک

منبت ر من قومہ کے لیےصلى الله عليه وسلم حضور یہ ہے کہ قریش والوں نے نبور ال

کے الفاظ استعمال کیے الص

اولاد آدمی جو اپنی قوم سے کٹ گیا ہے کمزور، بے یا’’یعنی،تھے اور بے و مددگار ابن سعد (یر“)ابن جر ۔ر

عکے سب سے بڑے صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ رسول اللہ ساۂکر کی روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس اور ابن

تھے، پھر علی تھیں، ان سے چھوٹے حضرت عبد اللہ تھے، ان سے چھوٹی حضرت زینب صاحب زادے قاسم

QuranU

rdu.co

m

Page 7: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

7

ام کلثوم ، فاطمہ الترتیب تین صاحبزادیاں ر اور

کا انتقال ہوا، پھر تھیں۔ ان میں سے پہلے حضرت قاسم ق

وہ ابتر ،ا ن کی نسل ختم ہو گئی:’’نے بھی وفات پائی۔ اس پر عاص بن وائل نے کہا کہ حضرت عبد اللہ اب

ا ابتر لا ابن : میں یہ اضافہ ہے کہ عاص نے کہا )یعنی ان کی جڑ کٹ گئی(۔ بعض روایات ۔‘‘ہیںان محمد

و استر حتم منہ۔ انقطع ذکرہ فاذا مات بعدہ کا صلى الله عليه وسلم محمد’’ لہ یقوم مقامہ ان ابتر ہیں،

کوئی بیٹا نہیں ہے جو ان کا قائم مقام بنے، جب وہ مر جائیں گے تو ان کا نام دنیا سے مٹ جائے گا اور ان سے

اس سے معلوم ہوتا ہے ،کی جو روایت نقل کی ہے عبد بن حمید نے ابن عباس ۔‘‘تمہارا پیچھا چھوٹ جائے گا

کی کے صاحبزادے عبد اللہ صلى الله عليه وسلم حضور کہ

ش

رر بن عطیہ وفات پر ابو جہل نے بھی ایسی ہی باتیں کہی تھیں۔ م

کے اس غم پر خوشی مناتے ہوئے ایسے ہی کمینہ پن کا مظاہرہ صلى الله عليه وسلم حضور سے ابن ابی حاتم کی روایت ہے کہ

کے دوسرے صاحبزادے کا انتقال ہوا تو صلى الله عليه وسلم حضور عقبہ بن ابی معیط نے کیا تھا۔ عطاء کہتے ہیں کہ جب

کے گھر سے متصل تھا( دوڑا ہوا مشرکین کے صلى الله عليه وسلم حضور اپنا چچا ابو لہب )جس کا گھر بالکل کا صلى الله عليه وسلم حضور

یلۃ دی کہ ‘‘خوشخبری’’پاس گیا اور ا ن کو یہ الل

د لا ولد ہو گئے یا ان کی جڑ صلى الله عليه وسلم آج رات محمد’’ بت رمحم

۔‘‘ کٹ گئی

صلى الله عليه وسلم آپ پر نازل کی گئی۔ قریش اس لیے صلى الله عليه وسلم حضور شکن حالات جن میں سورۂ کوثر یہ تھے وہ انتہائی دل

صلى الله عليه وسلم آپ ہی کی بندگی و عبادت کرتے تھے اور ان کے شرک کو صرف اللہ صلى الله عليه وسلم آپ سے بگڑے تھے کہ

کو نبوت سے پہلے حاصل تھا وہ صلى الله عليه وسلم آپ نے علانیہ رد کر دیا تھا۔ اسی وجہ سے پوری قوم میں جو مرتبہ و مقام

اور صلى الله عليه وسلم آپ کے چند صلى الله عليه وسلم آپ گویا برادری سے کاٹ پھینکے گئے تھے۔ صلى الله عليه وسلم آپ سے چھین لیا گیا تھا

پر صلى الله عليه وسلم آپ مٹھی بھر ساتھی بھی سب بے یار و مددگار تھے اور مارے کھدیڑے جا رہے تھے۔ اس پر مزید

قبیلے اور ایک کے بعد ایک بیٹے کی وفات سے غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا۔ اس موقع پر عزیزوں، رشتہ داروں،

دردی و تعزیت کے بجائے وہ خوشیاں منائی جا رہی تھیں اور مبرادری کے لوگوں اور ہمسایوں کی طرف سے ہ

QuranU

rdu.co

m

Page 8: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

8

، وہ باتیں بنائی جا رہی تھیں جو ایک ایسے شریف انسان کے لیے دل توڑ دینے والی تھیں جس نے اپنے تو اپنے

نے غیروں تک سے ہمیشہ انتہائی نیک سلوک کیا تھا۔ اس پر اللہکو اس مختصر ترین سورت صلى الله عليه وسلم آپ تعال

،جس سے بڑی خوش خبری دنیا کے کسی انسان کو کبھی نہیں دی گئی ایک فقرے میں وہ خوش خبری دی کے

کی مخالفت کرنے والوں ہی کی جڑ کٹ جائے گی۔ صلى الله عليه وسلم آپ اور ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی سنا دیا کہ

QuranU

rdu.co

m

Page 9: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

9

يم ب سم ح حمن الر

ه الر الل

1 رکوع

ا ن ا

ک

ین

ط

ع﴿ ا ر

وث

﴾ ۱الک

صل

﴿ ف حر

و ان

ک

٪﴿ ﴾ ۲ل رب ر بت

او ال

ھ

ک

ان ئ

ش

ن ﴾ ۳ا

1 رکوع

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

﴿اے نبی ﴾ ہم نے تمہیں کوثر عطا کر دیا1

ہی کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو ۔ پس تم اپنے رب

2۔ تمہارا

شمن د

3ہی جڑ کٹا ہے

4 ؏ ۔

QuranU

rdu.co

m

Page 10: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

10

▲ : 1 نمبر حاشیہ الکوثر سورۃ

شاید دنیا کی کسی زبان ،اس کا پورا مفہوم ہماری زبان تو درکنار ،استعمال کیا گیا ہےکوثر کا لفظ یہاں جس طرح

ادا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کثرت سے مبالغے ،کا صیغہ ہے میں بھی ایک لفظ سے ل ووی معنی تو بے انتہا جس کے

ع

نہیں بلکہ خیر اور بھلائی کثرت کے ہیں، مگر جس موقع پر اس لفظ کو استعمال کیا گیا ہے اس میں محض کثرت کا

اور نعمتوں کی کثرت، اور ایسی کثرت کا مفہوم نکلتا ہے جو افراط اور فراوانی کی حد کو پہنچی ہوئی ہو، اور اس سے

بلکہ بے شمار بھلائیوں اور نعمتوں کی کثرت ہے۔ دیباچے میں اس ،مراد کسی ایک خیر یا بھلائی یا نعمت کی نہیں

نے بیان کیا ہے اس پر ایک مرتبہ پھر نگاہ ڈال کر دیکھیے۔ حالات وہ تھے جب دشمن یہ سورہ کا جو پس منظر ہم

قوم سے کٹ کر بے یارو مددگار رہ گئے۔ تجارت ۔ہر حیثیت سے تباہ ہوچکے ہیں صلى الله عليه وسلم سمجھ رہے تھے کہ محمد

بات ایسی لے کر اٹھے ۔وہ بھی وفات پاگئی ،جس سے آگے ان کا نام چل سکتا تھا،نرینہ تھی برباد ہوگئی، اولاد

پورے عرب میں کوئی اس کو سننا تک گوارا نہیں کرتا۔ اس ،ہیں کہ چند گنے چنے آدمی چھوڑ کر مکہ تو درکنار

وفات اور جب چار ہیں دو نامرادی سے و ناکامی جی سوا کچھ نہیں کہ جیتے اس کے ان کے مقدر میں لیے

کی طرف سے یہ فرمایا گیا کہ ہم تعالیاس حالت میں جب اللہ ۔نہ ہوپاجائیں تو دنیا میں کوئی ان کا نام لیا بھی

تو اس سے خودبخود یہ مطلب نکلتا ہے کہ تمہارے مخالف بے وقوف تو یہ سمجھ رہے ،نے تمہیں کوثر عطا کردیا

جو نعمتیں تمہیں حاصل تھیں اور نبوت سے پہلے برباد ہوگئے تم کہ وہ ہیں تم سے چھن گئیں، لیکن بھی

یہ ہے کہ ہم نے تمہیں بے انتہا خیر اور بے شمار نعمتوں سے نواز دیا ہے۔ اس میں اخلاق کی وہ بے حقیقت

کو بخشی گئیں ۔ اس میں نبوت اور قرآن اور علم اور حکمت کی وہ صلى الله عليه وسلم حضور نظیر خوبیاں بھی شامل ہیں جو

ر ایک ایسے نظام زندگی کی نعمت کو عطا کی گئیں ۔ اس میں توحید او صلى الله عليه وسلم آپ عظیم نعمتیں بھی شامل ہیں جو

اور جامع و ہمہ گیر اصول تمام بھی شامل ہے جس کے سیدھے سادھے، عام فہم، عقل و فطرت کے مطابق

ذکر کی نعمت بھی شامل عالم میں پھیل جانے اور ہمیشہ پھیلتے ہی چلے جانے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ اس میں رفع

نام صلى الله عليه وسلم حضور ہے جس کی بدولت اور نامی کا چودہ سو برس سے دنیا کے گوشے گوشے میں بلند ہورہا ہے

QuranU

rdu.co

m

Page 11: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

11

کی دعوت سے بالآخر ایک ایسی صلى الله عليه وسلم آپ قیامت تک بلند ہوتا رہے گا۔ اس میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ

دنیا میں ہمیشہ کے لیے دین جو آئی وجود میں اور عالمگیر امت زیادہ نیک حق کی علمبردار بن گئی، جس سے

پایہ انسان دنیا کی کسی امت میں کبھی پیدا نہیں ہوئے، اور جو بگاڑ کی حالت کو پہنچ کر بھی دنیا کی پاکیزہ اور بلند

نے اپنی صلى الله عليه وسلم حضور سب قوموں سے بڑھ کر خیر اپنے اندر رکھتی ہے۔ اس میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ

کے ہاتھوں سے صلى الله عليه وسلم آپ اور آنکھوں سے اپنی حیات مبارکہ ہی میں اپنی دعوت کو انتہائی کامیاب دیکھ لیا

نرینہ وہ جماعت تیار ہوگئی جو دنیا پر چھا جانے کی طاقت رکھتی تھی۔ اس میں یہ نعمت بھی شامل ہے کہ اولاد

کا نام و نشان دنیا سے مٹ جائے گا، لیکن اللہ صلى الله عليه وسلم آپ سے محروم ہوجانے کی بنا پر دشمن تو یہ سمجھتے تھے کہ

کو وہ روحانی اولاد عطا فرمائی جو قیامت تک تمام صلى الله عليه وسلم آپ میں نے صرف یہی نہیں کہ مسلمانوں کی صورت

کی صرف ایک ہی صاحبزادی حضرت صلى الله عليه وسلم آپ کا نام روشن کرنے والی ہے، بلکہ صلى الله عليه وسلم آپ روئے زمین پر

د بھی عطا کی جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور جس کا سارا سرمایہ افتخار کو جو جسمانی اولا صلى الله عليه وسلم آپ سے فاطمہ

سے اس کا انتساب ہے۔ صلى الله عليه وسلم حضور ہی

صلى الله عليه وسلم فراوانی کے ساتھ اللہ نے اپنے حبیب میں لوگوں نے دیکھ لیں کہ وہ کسیہ تو وہ نعمتیں ہیں جو اس دنیا

ان کے علاوہ کوثر سے مراد کو عطا فرما ایسی ئیں اللہ دو مزید آپ تعالیعظیم نعمتیں بھی ہیں جو آخرت میں

نے ہمیں ان صلى الله عليه وسلم کو دینے والا ہے۔ ان کو جاننے کا کوئی ذریعہ ہمارے پاس نہ تھا اس لیے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم

وہ بھی ہیں ۔ ایک حوض کوثر اور بتایا کہ کوثر سے مراد آپ جو قیامت کے روز میدان حشر میں ،کی خبر دی

ان دونوں کے متعلق ۔کو عطا فرمائی جائے گی صلى الله عليه وسلم آپ جو جنت میں ،دوسرے نہر کوثر۔کو ملے گا صلى الله عليه وسلم

سے منقول ہوئی ہیں اور اتنے کثیر راویوں نے ان کو روایت کیا ہے کہ صلى الله عليه وسلم حضور اس کثرت سے احادیث

ن کی صحت میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ۔ا

ہے: نے جو کچھ فرمایا ہے وہ یہ صلى الله عليه وسلم حضور حوض کوثر کے متعلق

QuranU

rdu.co

m

Page 12: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

12

آپ (1) روز اور صلى الله عليه وسلم یہ حوض قیامت کے ہوگا ایک کو عطا ہر وقت میں جبکہ ش اس سخت العط

شکے پاس اس پر حاضر ہوگی، اور اس سے سیراب صلى الله عليه وسلم کی امت آپ صلى الله عليه وسلم کر رہا ہوگا، آپ العط

اور اس کے وسط میں تشریف فرما ہوں صلى الله عليه وسلم ہوگی۔ آپ اس پر سب سے پہلے پہنچے ہوئے ہوں گے

ارشاد ہے صلى الله عليه وسلم گے۔ آپ وہ ایک حوض ہے ’’ ۔ حوض ترد علیہ امتی یوم القیمۃھو : کا

ہوگی وارد روز کے قیامت امت میری پر الصلوۃ ۔‘‘جس کتاب السنہ( ،)مسلم، کتاب داؤد، انا ابو

) بخاری، کتاب الرقاق اور ۔‘‘میں تم سب سے پہلے اس پر پہنچا ہوا ہوں گا ’’ طکم علی الحوض۔ر ف

مسند ۔مسلم، کتاب الفضائل اور کتاب الطہارۃ۔ ابن ماجہ، کتاب المناسک اور کتاب الزہد۔کتاب الفتن

مسعود بن عبداللہ مرویات عباس احمد، بن عبداللہ ابوہریرہ ، و شھید (، وانا لکم فرط انی

علیکم وان اور تم پر گواہی ’’ه لانظر الی حوضی الان۔ی والل والا ہوں، میں تم سے آگے پہنچنے

گا ہوں ، دوں رہا دیکھ وقت اس کو حوض اپنے میں قسم کی خدا کتاب ۔‘‘اور الجنائز، کتاب )بخاری،

آپ پر موقع ایک ہوئے کرتے کو مخاطب انصار الرقاق( کتاب فرمایا صلى الله عليه وسلم المغازی، انکم :نے

میرے بعد تم کو خود غرضیوں ’’بعدی اثرة فاصبروا حتی تلقونی علی الحوض۔ ستلقون

)بخاری، ۔‘‘ یہاں تک کہ مجھ سے آکر حوض پر ملو ،اور اقربا نوازیوں سے پالا پڑے گا، اس پر صبر کرنا

( انا یوم القیامۃ ترمذی، کتاب الفتن ۔مسلم کتاب الامارہ ۔ کتاب مناقب الانصار وکتاب المغازی

عق الحوض عند گا ’’۔ر ہوں پاس کے وسط کے حوض روز کے کتاب ۔‘‘میں قیامت )مسلم،

صلى الله عليه وسلم نے حوض کے متعلق رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اسلمی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ الفضائل( حضرت ابو برزہ

بار بار سنا ہے، جو اس ،چار نہیں پانچ نہیں ،دو نہیں تین نہیں ،ایک نہیں:سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا

QuranU

rdu.co

m

Page 13: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

13

پانیکو کا اس اللہ اسے زیاد حوض کے پینا جھٹلائے اللہ بن داؤد، کتاب السنہ( عبید )ابو نصیب نہ کرے

بن عازب اور عائذ بن اسلمی، براء برزہ ابوبارے میں روایات کو جھوٹ سمجھتا تھا، حتی کہ اس نے حضرت

لائے جو انہوں نے حضرت عبداللہ کی سب روایات کو جھٹلا دیا۔ آخر کار ابو سبرہ ایک تحریر نکال کر عمرو

عمرو اس میں حضور بن اور تھی کی کر نقل سن عاص سے کہ صلى الله عليه وسلم بن تھا درج ارشاد یہ ان کا الا

رہو،’’ ۔موعدکم حوضی اور تمہاری ملاقات کی جگہ میرا حوض ہے !خبردار احمد، ۔‘‘میری )مسند

( بن عاص مرویات عبداللہ بن عمرو

را (2) وہ س حوض کی وسعت مختلف وایات میں مختلف بیان کی گئی ہے۔ مگر کثیر روایات میں یہ ہے کہ

یا عمان سے یا ایلہ سے عدن تک، ایلہ )اسرائیل کے موجودہ بندرگاہ ایلات( سے یمن کے صنعا تک،

ایک ، عدن تک طویل ہوگا درمیان رابغ کے اور )جدہ حفۂ ج

ایلہ سے اتنی ہوگی جتنا چوڑائی کی اس اور

فا کا تک نمبر مقام( حدیث الطیالسی، ابوداؤد الرقاق، کتاب )بخاری، ہے۔ احمد، 995صلہ مسند ۔

ابوبکر صدیق عمر مرویات ابواب صفۃ و عبداللہ بن و کتاب الفضائل۔ ترمذی، الطہارۃ ۔ مسلم، کتاب

(القیامہ۔ ابن ماجہ، کتاب الزہد حوض کوثر گمان ہوتا ہے کہ قیامت کے روز موجودہ بحر احمر ہی کو سے س ا

میں تبدیل کردیا جائے گا، واللہ اعلم بالصواب۔

نے بتایا ہے کہ اس میں جنت کی نہر کوثر )جس کا ذکر آگے آرہا صلى الله عليه وسلم حضور اس حوض کے متعلق (3)

:اور دوسری روایت میں ہے، یشخب فیہ میزابان من الجنۃہے( سے پانی لاکر ڈالا جائے گا۔

ڈالی جائیں گی جو یعنی ، یغت فیہ میزابان یمدانہ من الجنۃ دو نالیاں لاکر اس میں جنت سے

یفتح نھر من الکوثر : اسے پانی بہم پہنچائیں گی۔ )مسلم، کتاب الفضائل( ایک اور روایت میں ہے

QuranU

rdu.co

m

Page 14: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

14

جنت کی نہر کوثر سے ایک نہر اس حوض کی طرف کھول دی جائے گی )مسند احمد، مرویات الی الحوض،

(۔ بن مسعود عبداللہ

نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اس کا پانی دودھ سے ) اور بعض روایات میں ہے صلى الله عليه وسلم حضور اس کی کیفیت (4)

اور بعض میں برف سے ( زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا ، شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، اس کی ,چاندی سے

ن میں تارے تہہ کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگی، اس پر اتنے کوزے رکھے ہوں گے جتنے آسما

اور جو اس سے محروم رہ گیا وہ پھر کبھی سیراب ،س کا پانی پی لے گا اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گیہیں، جو ا

ہیں ہوئی احادیث میں منقول ساتھ بکثرت کے اختلافات تھوڑے لفظی تھوڑے باتیں یہ ہوگا۔ نہ

، ابن احمد، مرویات ابن مسعود )بخاری، کتاب الرقاق۔ مسلم، کتاب الطہارت و کتاب الفضائل۔ مسند

بن العاص۔ ترمذی، ابواب صفۃ القیامۃ۔ ابن ماجہ، کتاب الزھد، ابو داؤد طیالسی، ، وعبداللہ بن عمرو عمر

(2135۔ 995حدیث

نے بار بار اپنے زمانے کے لوگوں کو خبردار کیا کہ میرے بعد تم میں صلى الله عليه وسلم حضور اس کے بارے میں (5)

ا ،یقے کو بدلیں گےسے جو لوگ بھی میرے طر کو اور اس پر انہیں نہ ان س حوض سے ہٹا دیا جائے گا

کو نہیں صلى الله عليه وسلم تو مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ،ہیں میں کہوں گا کہ یہ میرے اصحاب ۔آنے دیا جائے گا،

کے بعد انہوں نے کیا کیا ہے۔ پھر میں بھی ان کو دفع کروں گا اور کہوں گا کہ دور صلى الله عليه وسلم معلوم کہ آپ

کتاب الفتن۔ مسلم، کتاب ۔ ہو ۔ یہ مضمون بھی بکثرت روایات میں بیان ہوا ہے )بخاری، کتاب الرقاق

ابو ہریرہ ۔الطہارۃ و احمد، مرویات ابن مسعود ابن ۔ ابن ماجہ، کتاب المناسک۔کتاب الفضائل۔ مسند

صلى الله عليه وسلم حضور وہ بڑے ہی دردناک الفاظ میں ہے ۔ اس میں ،ماجہ نے اس سلسلے میں جو حدیث نقل کی ہے

الا :فرماتے ہیں وجھی، تسودوا فلا الامم بکم واکاثر الحوض علی فرطکم وانی الا

وانی مستنقذ اناسا و مستنقذ اناس منی فاقول یا رب اصیحابی ، فیقول انک لا

QuranU

rdu.co

m

Page 15: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

15

بعد ما احدثوا رہو ’’ ک۔تدری اور تمہارے !خبردار گا ہوا ہوں پر پہنچا میں تم سے آگے حوض

س وقت میرا منہ کالا نہ ذریعہ سے دوسری امتوں کے مقابلے میں اپنی امت کی کثرت پر فخر کروں گا۔ ا

کچھ لوگوں کو میں چھڑاؤں گا اور کچھ لوگ مجھ سے چھڑائے جائیں گے، میں کہوں گا !کروانا، خبردار رہو

پروردگارکہ اے تو میرے صحابی ہیں ! گا ۔یہ فرمائے ،تم نہیں جانتے : وہ کیا ا نہوں نے تمہارے بعد

نے عرفات کے خطبے میں فرمائے صلى الله عليه وسلم حضور ابن ماجہ کی روایت ہے کہ یہ الفاظ ۔‘‘نرالے کام کیے ہیں

(۔تھے

کو بھی خبردار کیا ہے نے اپنے دور کے بعد قیامت تک آنے والے مسلمانوں صلى الله عليه وسلم اسی طرح حضور (6)

کہ ان میں سے جو بھی میرے طریقے سے ہٹ کر چلیں گے اور اس میں ردو بدل کریں گے انہیں اس

رب اے کہ گا کہوں گا، میں جائے دیا ہٹا ہیں !حوض سے لوگ امت کے تو میرے ہیں، میری یہ

کے بعد کیا کیا تغیرات کیے اور الٹے صلى الله عليه وسلم کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ صلى الله عليه وسلم آپ :جواب ملے گا۔

ہی پھرتے چلے گئے۔ پھر میں بھی ان کو دفع کروں گا اور حوض پر نہ آنے دوں گا۔ اس مضمون کی بہت

احادیث میں ہیں روایات کتاب )بخاری ۔سی الفتن۔ مسلم، کتاب الرقاق، کتاب المساقات، کتاب

(الصلوۃ، کتاب الفضائل۔ ابن ماجہ، کتاب الزہد۔ مسند احمد مرویات ابن عباس الطہارۃ ، کتاب

سے زیادہ صحابہ سے مروی ہیں، اور سلف نے بالعموم اس سے مراد حوض کوثر لیا 50اس حوض کی روایات

امام بخاری فی الحوض و قول باب :نے کتاب الرقاق کے آخری باب کا عنوان ہی یہ باندھا ہے ہے۔

ر۔الل

وث

الک

ک

ین

ط

عآ ا

ن نے صلى الله عليه وسلم حضور کی ایک روایت میں تو تصریح ہے کہ اور حضرت انس ه ا

فرمایا امتی۔:کوثر کے متعلق علیہ ترد حوض وارد ’’ھو امت میری پر ہے جس حوض ایک وہ

۔‘‘ ہوگی

QuranU

rdu.co

m

Page 16: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

16

اس کا ذکر بھی بکثرت روایات میں آیا ہے۔ ،کو عطا کی جائے گی صلى الله عليه وسلم جنت میں کوثر نامی جو نہر رسول اللہ

روایات میں صراحت حضرت انس )اور بعض وہ فرماتے ہیں روایات نقل ہوئی ہیں جن میں سے بہت سی

کو صلى الله عليه وسلم پر حضور کے قول کی حیثیت سے بیان کرتے ہیں( کہ معراج کے موقع صلى الله عليه وسلم ہے کہ رسول اللہ

اور اس موقع پر جنت کی سیر نہر دیکھی جس کے کناروں پر اندر سے ترشے نے ایک صلى الله عليه وسلم آپ کرائی گئی

اذفر کی تھی۔ یا ہیروں کے قبے بنے ہوئے تھے۔ اس کی تہ کی مٹی مشک نے صلى الله عليه وسلم حضور ہوئے موتیوں

یہ : یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا :کو سیر کرائی تھی، پوچھا صلى الله عليه وسلم آپ یا اس فرشتے سے جس نے ، جبریل سے

جو اللہ صلى الله عليه وسلم آپ نہر کوثر ہے ا نے تعالیکو داؤد، ترمذعطا کی ہے )مسند ابو داؤد حمد، بخاری، مسلم، ابو ی،

سے پوچھا گیا )یا ایک شخص نے پوچھا( صلى الله عليه وسلم حضور ہی کی روایت ہے کہ طیالسی، ابن جریر( حضرت انس

نے مجھے جنت میں عطا کی ہے۔ اس کی مٹی تعالیایک نہر ہے جو اللہ :نے فرمایا صلى الله عليه وسلم آپ کوثر کیا ہے؟ م

ک

س

کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ )مسند احمد، ترمذی، ابن جریر۔ مسند احمد کی ہے۔ اس

راویت میں ہے کہ اور اس کی تہ میں :نے نہر کوثر کی یہ صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا صلى الله عليه وسلم حضور ایک

ابن عمر کہ کنکریوں کے بجائے موتی پڑے ہوئے ہیں( کوثر نے صلى الله عليه وسلم حضور فرماتے ہیں فرمایا کہ ارشاد

جس کے کنارے سونے کے ہیں، وہ موتیوں اور ہیروں پر بہ رہی ہے )یعنی کنکریوں ،جنت میں ایک نہر ہے

کی جگہ اس کی تہ میں یہ جواہر پڑے ہوئے ہیں( اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اس کا پانی دودھ

ٹھنڈا اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے )مسند احمد، ترمذی، ابن سے )یا برف سے( زیادہ سفید ہے، برف سے زیادہ

کی روایت ماجہ، ابن ابی حاتم، دارمی، ابو داؤد طیالسی، ابن المنذر، ابن مردویہ، ابن ابی شیبہ( اسامہ بن زید

وہ گھر پر نہ تھے۔ ان کی اہلیہ ایک مرتبہ حضرت حمزہ صلى الله عليه وسلم ہے کہ رسول اللہ کے ہاں تشریف لے گئے۔

کو صلى الله عليه وسلم آپ کی تواضع کی اور دوران گفتگو عرض کیا کہ میرے شوہر نے مجھے بتایا ہے کہ صلى الله عليه وسلم ر حضونے

و ،ہاں:نے فرمایا صلى الله عليه وسلم آپ جنت میں ایک نہر عطا کی گئی ہے جس کا نام کوثر ہے۔ اور اس کی زمین یاقوت

QuranU

rdu.co

m

Page 17: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

17

دجان اور ز مر ہے مگر اس مضمون اور موتیوں کی ہے )ابن جریر، ابن مردویہ۔ اس کی سند اگرچہ ضعیفبرج

کی کثیر التعداد روایات کا موجود ہونا اس کو تقویت پہنچاتا ہے( ان مرفوع روایات کے علاوہ صحابہ اور تابعین

کے بکثرت اقوال احادیث میں نقل ہوئے ہیں جن میں وہ کوثر سے مراد جنت کی یہ نہر لیتے ہیں اور اس کی

، حضرت عبداللہ بن ۔ مثال کے طور پر حضرت عبداللہ بن عمر وہی صفات بیان کرتے ہیں جو اوپر گزری ہیں

، مجاہد اور ابوالعالیہ کے اقوال مسند احمد، بخاری، ترمذی، نسائی، بن مالک، حضرت عائشہ ، حضرت انس عباس

ابن مردویہ، ابن جریر، اور ابن ابی شیبہ وغیرہ محدثین کی کتابوں میں موجود ہیں ۔

▲: 2 نمبر حاشیہ الکوثر سورۃ

اس کی مختلف تفسیریں مختلف بزرگوں سے منقول ہیں ۔ بعض حضرات نے نماز سے مراد پنج وقتہ فرض نماز لی

ہے، بعض اس سے بقر عید کی نماز مراد لیتے ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ بجائے خود نماز مراد ہے۔ اسی طرح

و ہے کہ نماز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ یعنی نحر کرو سے مراد بعض جلیل القدر بزرگوں سے یہ منقول رح ان

رکھ کر اسے سینے پر باندھنا ہے، بعض کا قول یہ ہے کہ اس سے مراد نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھ اٹھا

ۂ

ز کے وقت، اور رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھ کر تکبیر کہنا ہے۔ بعض کا قول یہ ہے کہ افتتاح ن

د ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد بقر عید کی نماز پڑھنا اور اس کے بعد قربانی کر رفع یدین کرنا مرا

ۂصر اس پر اگر غور کیا جائے تو اس کا مطلب ،یہ حکم دیا گیا ہے و محل پر کرنا ہے۔ لیکن جس موقع

یہ معلوم ی

جب تمہارے رب نے تم کو اتنی کثیر اور عظیم بھلائیاں عطا کی ہیں تو تم اسی کے لیے !اے نبی ’’ہوتا ہے کہ

تمام ،یہ حکم اس ماحول میں دیا گیا تھا جب مشرکین قریش ہی نہیں ۔‘‘نماز پڑھو اور اسی کے لیے قربانی کرو

اور دنیا بھر کے مشرکین اپنے خود ساختہ معبودوں کی عبادت کرتے تھے اور انہی کے عرب کے مشرکین

پر رویے اسی اپنے تم یہ ہے کہ مشرکین کے برعکس منشا کا حکم قربانیاں چڑھاتے تھے۔ پس پر آستانوں

نماز رہو کہ تمہاری قائم اسی کے لیے، جیسا کہ بھی مضبوطی کے ساتھ اور قربانی بھی ہو اللہ ہی کے لیے

QuranU

rdu.co

m

Page 18: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

18

فرمایا :دوسری جگہ وم سك ی

ون ات ی

صل

ن ا ل

ق

ہل یک ر

ش ا

ل ن۔

ی م

عل

ال

رب ه

ل ل مات ی

وم حیای

ن۔ ی مسل م

ال

ل

و ا ا

ن وا

م رت

ال ک

میرا اور قربانی میری اور نماز میری کہ دو کہ ! صلى الله عليه وسلم نبی اے ’’وب ذ

سی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور ا العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں، رب اللہ سب مرنا میرا اور جینا

والا ہوں ابن عباس 163۔162 :)الانعام ۔‘‘میں سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے ، عطا، ( یہی مطلب

ظیمجاہد، عکرمہ، حسن بصری، قتادہ، محمد بن کعب ررلق سے ، ضحاک، ربیع بن انس، عطاء الخراسانی، اور بہت ا

دوسرے اکابر مفسرین رحمہم اللہ نے بیان کیا ہے ) ابن کثیر( البتہ یہ بات اپنی جگہ بالکل صحیح ہے کہ رسول

کے حکم سے بقر عید کی نماز اور قربانی کا طریقہ جاری کیا تو اس بنا تعالیمدینہ طیبہ میں اللہ جبنے صلى الله عليه وسلم اللہ

سك ی پر کہ آیت ات ی ون

صل

ن حر اور آیت ا وان

ک

ل رب صل

میں نماز کو مقدم اور قربانی کو موخر رکھا گیا ف

کہ اس روز پہلے نماز پڑھیں اور نے خود بھی یہ عمل اختیار فرمایا اور اسی کا حکم مسلمانوں کو دیا صلى الله عليه وسلم آپ ہے،

صلى الله عليه وسلم حضور پھر قربانی کریں ۔ یہ اس آیت کی تفسیر نہیں ہے، نہ اس کی شان نزول ہے، بلکہ ان آیات سے

کا استنباط بھی وحی کی ایک قسم ہے۔ صلى الله عليه وسلم آپ کا استنباط ہے، اور

▲: 3 نمبر حاشیہ الکوثر سورۃ

اصل میں لفظ ک

ان ئ

جس کے معنی ایسے بغض اور ایسی عداوت کے ،سے ہے شن ۔ شانیاستعمال ہوا ہے ش

ہیں جس کی بنا پر کوئی شخص کسی دوسرے کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے۔ قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشاد

وا۔ :ہوا ہےل عد

ا ت

لی ا

وم عل

ن ق

نا

م ش

ک

من جر ا ي

نو! کسی گروہ کی عداوت تمہیں اور اے مسلما ’’ول

پس ۔‘‘اس زیادتی پر آمادہ نہ کرنے پائے کہ تم انصاف نہ کروک

ان ئ

سے مراد ہر وہ شخص ہے جو رسول ش

کے خلاف صلى الله عليه وسلم آپ کو عیب لگاتا ہو، صلى الله عليه وسلم آپ کی دشمنی اور عداوت میں ایسا اندھا ہوگیا ہو کہ صلى الله عليه وسلم اللہ

QuranU

rdu.co

m

Page 19: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

19

اور صلى الله عليه وسلم آپ بدگوئی کرتا ہو، پر طرح طرح کی باتیں چھانٹ کر اپنے دل کا صلى الله عليه وسلم آپ کی توہین کرتا ہو،

بخار نکالتا ہو ۔

▲: 4 نمبر حاشیہ الکوثر سورۃ

ر بت

او ال

ر ا کو صلى الله عليه وسلم آپ فرمایا گیا ہے، یعنی وہ ‘‘وہی ابتر ہے ’’ ھ

حقیقت میں ابتر وہ خود کہتا ہے، لیکن بت

کی کچھ تشریح ہم اس سے پہلے اس سورۃ کے دیباچے میں کرچکے ہیں ۔ یہ لفظ بتر سے ہے جس کے ابتر ہے۔

معنی کاٹنے کے ہیں ۔ مگر محاورے میں یہ بہت وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ حدیث میں نماز کی اس

اور ،جائےرکعت کو جس کے ساتھ کوئی دوسری رکعت نہ پڑھی راء کہا گیا ہے، یعنی اکیلی رکعت۔ ایک

ب

:حدیث میں ہے ہر وہ کام جو کوئی اہمیت رکھتا ہو، ’’ه فھو ابتر۔کل امر ذی بال لا یبدأ فیہ بحمد الل

یعنی اس کی جڑ کٹی ہوئی ہے، اسے کوئی استحکام نصیب نہیں ۔‘‘اللہ کی حمد کے بغیر شروع کیا جائے تو وہ ابتر ہے

کہتے ہیں ۔ ذرائع و وسائل سے محروم ہوجانے والا ابتر بھی اس کا انجام اچھا نہیں ہے۔ نامراد آدمی کوہے، یا

بھی ابتر کہلاتا ہے۔ جس شخص کے لیے کسی خیر اور بھلائی کی توقع باقی نہ رہی ہو اور جس کی کامیابی کی سب

برادری اور اعوان و انصار سے کٹ کر اکیلا رہ ،جو آدمی اپنے کنبے ۔وہ بھی ابتر ہے،امیدیں منقطع ہوگئی ہوں

وہ بھی ابتر ہے۔ جس آدمی کی کوئی اولاد نرینہ نہ ہو یا مرگئی ہو اس کے لیے بھی ابتر کا لفظ بولا جاتا ہے ،گیا ہو

کیونکہ اس کے پیچھے اس کا کوئی نام لیا باقی نہیں رہتا، اور مرنے کے بعد وہ بے نام و نشان ہوجاتا ہے۔ قریب

نے فرمایا کہ اے تعالیکو ابتر کہتے تھے۔ اس پر اللہ صلى الله عليه وسلم قریب ان سب معنوں میں کفار قریش رسول اللہ

نہ تھا، بلکہ درحقیقت یہ ‘‘جوابی حملہ ’’ابتر تم نہیں ہو بلکہ تمہارے یہ دشمن ابتر ہیں ۔ یہ محض کوئی !صلى الله عليه وسلم نبی

ئیپیشنگوتھی جو حرف بحرف صحیح ثابت ہوئی۔ جس وقت یہ ئیپیشنگومیں سے ایک ںئیوپیشنگوقرآن کی بڑی اہم

ہی کو ابتر سمجھ رہے تھے اور کوئی تصور بھی نہ کر سکتا تھا کہ قریش کے صلى الله عليه وسلم حضور کی گئی تھی اس وقت لوگ

ابتر ہوجائیں گے سردار کیسے پورےیہ بڑے بڑے نہ صرف مکہ میں بلکہ جو نامور تھے، ملک عرب میں

QuranU

rdu.co

m

Page 20: QuranUrdu by Syed Moududi...108- ر ث و کلا ةر وس 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم ششم جلد– نآلقرا تفہیم 4 کی نقل

جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الکوثر -108

جلد ششم –تفہیم القرآن

20

کامیاب تھے، مال و دولت اور اولاد ہی کی نعمتیں نہیں رکھتے تھے بلکہ سارے ملک میں جگہ جگہ ان کے اعوان

و انصار موجود تھے، تجارت کے اجارہ دار اور حج کے منتظم ہونے کی وجہ سے تمام قبائل عرب سے ان کے

غزوہ وسیع تعلقات کہ تھا وقت وہ تو یا بالکل پلٹ گئے۔ حالات کہ نہ گزرے تھے سال تھے۔ لیکن چند

ھ( کے موقع پر قریش بہت سے عرب اور یہودی قبائل کو لے کر مدینے پر چڑھ آئے تھے اور 5احزاب )

شہر کے گرد خندق کھود کر مدافعت کرنی پڑی تھی، یا تین ہی سال بعد وہ وقت ،کو محصور ہوکر صلى الله عليه وسلم حضور

نے مکہ پر چڑھائی کی تو قریش کا کوئی حامی و مددگار نہ تھا اور انہیں بے بسی کے صلى الله عليه وسلم آپ ھ میں جب 8آیا کہ

کے ہاتھ میں صلى الله عليه وسلم حضور ساتھ ہتھیار ڈال دینے پڑے۔ اس کے بعد ایک سال کے اندر پورا ملک عرب

کے دشمن بالکل بے صلى الله عليه وسلم آپ تھا، ملک کے گوشے گوشے سے قبائل کے وفود آکر بیعت کر رہے تھے۔ اور

بس اور بے یارومددگار ہوکر رہ گئے تھے۔ پھر وہ ایسے بے نام و نشان ہوئے کہ ان کی اولاد اگر دنیا میں باقی

یا ابو لہب ابو جہل وہ تو ان میں سے آج کوئی یہ نہیں جانتا کہ یا عاص بن وائل یا عقبہ بن ابی معیط رہی بھی

وغیرہ اعدائے اسلام کی اولاد میں سے ہے، اور جانتا بھی ہو تو کوئی یہ کہنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ اس کے

اللہ رسول اس کے برعکس یہ لوگ تھے۔ ۔ صلى الله عليه وسلم اسلاف جارہا ہے درود بھیجا دنیا بھر میں آج پر آل کی

آپ ہی سے نہیں بلکہ صلى الله عليه وسلم آپ پر فخر ہے۔ لاکھوں انسان سے نسب صلى الله عليه وسلم آپ کروڑوں مسلمانوں کو

سمجھتے باعث عزو شرفکے ساتھیوں کے خاندانوں تک سے انتساب کو صلى الله عليه وسلم آپ کے خاندان اور صلى الله عليه وسلم

فاروقی ہے، کوئی ۔ کوئی سید ہے، کوئی علوی ہے، کوئی عباسی ہے، کوئی ہاشمی ہے، کوئی صدیقی ہے، کوئی ہیں

یا ابو لہبی نہیں پایا جاتا۔ تاریخ نے عثمانی ہے، کوئی زبیری ی

ہملج

ابو اور کوئی انصاری۔ مگر نام کو بھی کوئی ہے،

کے دشمن ہی تھے اور ہیں ۔ صلى الله عليه وسلم آپ نہیں بلکہ صلى الله عليه وسلم حضور ثابت کردیا کہ ابتر

QuranU

rdu.co

m