QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد–...

23
اَ بَ النُ ةَ رْ وُ س۷۸ QuranUrdu.com

Transcript of QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد–...

Page 1: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

با الن

سورة

۷۸Qura

nUrdu

.com

Page 2: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

2

فہرست

3 .................................................................................................... : نام

3 ........................................................................................... : زمانۂ نزول

3 ................................................................................. :موضوع اور مضمون

8 ................................................................................................ 1 رکوع

20 ............................................................................................. 2 رکوع

QuranU

rdu.co

m

Page 3: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

3

:نام

عظ عن کے فقرے آیت دوسریبا ال

الن با کے لفظ م ی

کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے، اور یہ صرف الن

با سے مراد قیامت اور آخرت کی خبر تنام ہی نہیں ہے بلکہ اس سور

کے مضامین کا عنوان بھی ہے، کیونکہ ن

میں ساری بحث اسی پر کی گئی ہے۔ تہے اور سور

:زمانۂ نزول

سورہ ہم جیسا کہ

لات س

ر م

کا نازعات تک سب سورہ کر چکے ہیں، سورہ قیامت سے بیان دیباچے میں کے

ور کی مضمون ایک دوسرے سے مشابہ ہے اور یہمہ کے ابتدائی د

عظم

نازل شدہ معلوم ہوتی ہیں۔ سب مکہ

:موضوع اور مضمون

بھی وہی ہے جو سورہ اس کا مضمون

لات ر سم

نہ کا ہے، یعنی یا اس کو ماننے اور ، اثبات کا اور آخرت قیامت

ماننے کے نتائج سے لوگوں کو خبر دار کرنا۔

ل رسول اللہ ل اومہ میں جب او

عظم

: نے اسلام کی تبلیغ کا آغاز کیا تو اس کی بنیاد تین چیزیں تھی صلى الله عليه وسلم مکہ

کو اللہ نے اپنا صلى الله عليه وسلم جائے۔ دوسری یہ کہ آپکوخدائی میں شریک نہ مانا ایک یہ بات کہ اللہ کے ساتھ کسی

رسول مقرر کیا ہے۔ تیسری یہ کہ اس دنیا کا ایک روز خاتمہ ہوجائے گا اور اس کے بعد ایک دوسرا عالم بر پا ہو

لین و آخرین دوبارہ زندہ کر کے اسی جسم کے ساتھ اٹھائے جائیں گے جس میں رہ کر انہوں گا جس میں تمام او

میں جو لوگ مومن و حساب لیا جائے گا اور اس محاسب کام کیا تھا، پھر ان کے عقائد اور اعمال کانے دنیا میں

صالح ثابت ہونگے وہ ہمیشہ کے لیے جنت میں جائیں گے اور جو کافر و فاسق ہوں گے وہ ہمیشہ کے لیے دوزخ

میں رہیں گے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 4: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

4

گوار تھی، لیکن بہر حال وہ اللہ تعالی کی ہستی کے ان تینوں باتو ں میں سے پہلی بات اگرچہ اہل مکہ کو سخت نا

کہ یہ بھی تسلیم کرتے تھے اور کو بھی مانتے تھے، رازق ہونے و اور خالق اعلی رب اس کے نہ تھے، منکر

و د قرار دیتے ہیں وہ اللہ ہی کی مخلوق ہیں، اس لیے جھگڑا صرف اس امر میں عببم

دوسری جن جن ہستیوں کو وہ

و ہیت خدائی کی صفات و اختیارات میں اورتھا کہل کی ذات میں ان کی کوئی شرکت ہے یا نہیں ۔ ا

دوسری بات کو مکے کے لوگ ماننے کے لیے تیار نہ تھے، مگر اس امر سے انکار کرنا ان کے لیے ممکن نہ تھا کہ

انہی کے درمیان صلى الله عليه وسلم چالیس سال تک جو زندگی حضور گزار ی تھی، اس نے دعوائے رسالت سے پہلے

کو جھوٹا یا فریب کار، یا نفسانی اغراض کے لیے ناجائز طریقے اختیار کرنے صلى الله عليه وسلم آپمیں انہوں نے کبھی

وہ پایا تھا۔ و فرزانگی، سلامت روی صلى الله عليه وسلمخود آپ والا نہ دانائی و کی ف معتراور اخلاق کی بلندی کے قائل

اپنی جگہ خود ، وجود انہیں دوسروں کو باور کرانا تو درکنارتھے۔ اس لیے ہزار بہانے اور الزامات تراشنے کے با

باور کرنے میں سخت مشکل پیش آرہی تھی کہ حضور از ہیں مگر صلى الله عليه وسلم بھی یہ ب

ت

تو راس سارے معاملات میں

جھوٹے ہیں۔ ! معاذ اللہ ،صرف رسالت کے دعوے میں

و ج ب دراصل اتنی زیادہ الجھن کی اس طرح پہلی دو باتیں اہل مکہ کے لیے م

نہ تھی جتنی تیسری بات تھی۔

اس کو جب ان کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے سب سے زیادہ اسی کا مذاق اڑایا، اسی پر سب سے بڑھ کر

نا حیرانی اور تعجب کا اظہار کیا، اور اسے بالکل بعید از عقل و امکان سمجھ کر جگہ جگہ اس کے ناقابل یقین بلکہ

ان کو لانے کے لیے یہ قطعی ناگزیر تھا کہ ہونے کے چرچے شروع کر دیے۔ مگر اسلام کی راہ پر قابل تصور

عقیدہ ان کے ذہن میں اتار ا جائے، کیونکہ اس عقیدے کو مانے بغیر یہ ممکن ہی نہ تھا کہ حق اور آخرت کا

میں ان کا معیار اقدار بدل سکتا، اور وہ طرز فکر سنجیدہ ہو سکتا، خیر وشر کے معاملہ میں ان کا باطل کے معاملے

دنیا پرستی کی راہ چھوڑ کر اس راہ پر ایک قدم بھی چل سکتے جس پر اسلام ان کو چلانا چاہتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ

تر زیادہ دور کی سورتوں میں ابتدائی مہ کے

عظم

کا رو زمکہ گیا آخرت عقیدہ دلوں میں بٹھانے پر صرف کیا

QuranU

rdu.co

m

Page 5: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

5

خود بخود ذہن نشین اس کے لیے دلائل ایسے انداز سے دیے گئے ہیں جن سے توحید کا تصور بھیہے، البت

اور بیچ بیچ میں رسول اللہ اور قرآن کے بر حق ہونے کے دلائل بھی مختصرا دے صلى الله عليه وسلم ہو تا چلا جاتا ہے،

دیے گئے ہیں۔

کا سبب اچھی اس تکرار کی دور کی سورتوں میں آخرت کے مضمون اس اس اب طرح سمجھ لینے کے بعد

اور چہ میگوئیوں کی طرف ت سور ان چرچوں اس میں سب سے پہلے ڈال لیجیے۔ نگاہ ایک پر کے مضامین

اشارہ کیا گیا ہے جو قیامت کی خبر سن کر مکہ کے ہر کوچہ و بازار اور ہل مکہ کی ہر محفل میں ہو رہی تھی۔ اس

والوں سے پو تی جسے ہم نے تمہارے لیے چھا گیا ہے کہ کیا تمہیں یہ زمین نظر نہیں آکے بعد انکار کرنے

فرش بنا رکھا ہے؟ کیا یہ بلند و بالا پہاڑ تمہیں نظر نہیں آتے جنہیں ہم نے زمین میں گاڑ رکھا ہے؟ کیا تم اپنے

پیدا کیا ہے؟ کیا دیکھتے کہ کس طرح ہم نے تمہیں مردوں اور عورتوں کے جو ڑوں کی شکل میں آپ کو نہیں

تم اپنی نیند کو نہیں دیکھتے جس کے ذریعہ سے ہم نے تم کو دنیا میں کام کرنے کے قابل بنائے رکھنے کے لیے ہر

اور دن کی آمد ورفت کو چند گھنٹوں کی محنت کے بعد ہر چند گھنٹے آرام لینے پر مجبور کر رکھا ہے؟ کیا تم رات

کے مطابق ہم باقاعدگی کے ساتھ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں؟ کیا نہیں دیکھتے جسے ٹھیک تمہاری ضرورت

تم اپنے اوپر آسمانوں کے مضبوط بندھے ہوئے نظام کو نہیں دیکھتے ؟ کیا یہ سورج تمہیں نظر نہیں آتا جس کی

بدولت تمہیں روشنی اور حرارت میسر آ رہی ہے؟ کیا تم ان بارشوں کو نہیں دیکھتے جو بادلوں سے برس رہی

تمہیں یہی بتا رہی ہیں اور ان کے ذریعہ سے غلے اور سبزیاں اور گھنے باغ اگ رہے ہیں؟ یہ ساری چیزیں کیا

اور آخرت بر پا کرنے سے عاجز اس کی قدرت قیامت لانے ، ہیں کہ جس قادر مطلق نے ان کو پیدا کیا ہے

کیا اس کو دیکھتے ہوئے ،ئی صریحا کار فرما ہےاس پورے کا رخانے میں جو کمال درجے کی حکمت و دانا ہے؟ اور

ہے مگر بجائے با مقصد ایک ایک جز اور ایک ایک فعل تو ہے کہ اس کارخانے کا تمہاری سمجھ میں یہی آتا

بے مقصد ہے؟ آخر اس سے زیادہ لغو اور بے معنی بات کیا ہو سکتی ہے کہ اس کارخانے میں خود پورا کارخانہ

QuranU

rdu.co

m

Page 6: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

6

بڑے وسیع اختیارات تو دے کے منصب پر مامور کر کے اسے یہاں ( Foreman)انسان کو پیش دست

پر مگر جب وہ اپنا کام پورا کر کے یہاں سے رخصت ہو تو اسے یونہی چھوڑ دیا جائے؟ نہ کام بنا نے ،دیے جائیں

اور سزا؟ پنشن اور انعام ، نہ کام بگاڑنے پر باز پرس

دن یقینا اپنے مقرر وقت پر آ کر رہے کا ساتھ فرمایا گیا ہے کہ فیصل یہ دلائل دینے کے بعد پورے زور کے

گا۔ص ر میں بس ایک پھونک مارنے کی دیر ہے ، وہ سب کچھ جس کی تمہیں خبر دی جا رہی ہے سامنے آجائے

ا اس وقت جہاں جہاں بھی تم مرے پڑے ہو گے وہاں سے فوج درفوج مانو، یا نہ مانو اور تم آج چاہے پنا گا

واقعہ کو پیش آنے سے نہیں روک سکتا۔ حساب دینے کے لیے نکل آؤ گے۔ تمہار اانکار اس

تک بتا یا گیا ہے کہ جو لوگ حساب کتاب کی توقع نہیں رکھتے اور جنہوں نے ۳۰سے ۲۱اس کے بعد آیت

لا دیا ہے، ان کا ایک ایک کرتوت گن گن کر ہما

ٹھجب

خبر لینے اور ان کی رے ہاں لکھا ہوا ہے، ہماری آیات کو

دیا جائے گا۔ پھر کے لیے جہنم گھات لگا ئے ہوئے تیار ہے جہاں ان کے اعمال کا بھر پور بدلہ انہیں دے

ہ سمجھ دتک ان لوگوں کی بہترین جزا بتائی گئی ہے جنہوں نے اپنے آپ کو ذمہ دار و جواب 36سے 31آیات

ان کی کر دنیا میں اپنی آخرت درست کرنے کی پہلے ہی فکر کر لی ہے، اور انہیں اطمینان دلایا گیا ہے کہ انہیں

جائے گا۔ کافی انعام بھی دیا ائد خدمات کا صرف اجر ہی نہیں دیا جائے گا بلکہ اس سے ز

اور اپنے کھینچا گیا ہے کہ وہاں کسی کے آخر میں خدا کی عدالت کا نقش اڑ کر بیٹھ جانے

ت

مس

کو بخشواکر

ن لی

چھوڑ نے کا کیا سوال، کوئی بلا اجازت زبا ن تک نہ کھول سکے گا، اور اجازت بھی اس شرط کےساتھ ملے گی کہ

اذن ہو صرف اس کے کا نہ جس کے حق میں سفارش اور سفارشی میں کوئی بےجابات لیے سفارش کرے

کہے۔ نیز سفارش کی اجازت صرف ان لوگوں کے حق میں دی جائے گی جو دنیا میں کلمہ حق کے قائل رہے

کے مستحق نہ ہوں گے۔ باغی اور حق کے منکر کسی سفارشہیں اور محض گناہ گار ہیں۔ خدا کے

QuranU

rdu.co

m

Page 7: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

7

دور سےہے کہ جس دن کے آنے کی خبر دی جا رہی ہے اس کا آنا بر حق ہے، ا پھر کلام کو اس تنبیہ پر ختم کیا گیا

، اب جس کا جی چاہے اسے مان کر اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے۔ لیکن اس لگا ہے نہ سمجھو، وہ قریب ہی آ

ا تنبیہ ہ پچھتا پچھتا کر س کے سامنے آجائے گا اور پھر وکے باوجود جو اس کا انکار کرے گا اس کا سارا کیا دھرا

دنیا کے بارے میں ہو گا جس پر وہ سیس کا یہ احساس ا س وقت ا میں دنیا میں پیدا ہی نہ ہوتا ا !کہے گا کہ کاش

آج لٹو ہو رہا ہے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 8: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

8

حیم ن الر حم

ه الر بسم الل

1 رکوع

م ﴿ ع ون

ساءل

با ﴾ ۱یت

﴿ عن الن م عظی

م ﴾۲ال

ہ ذی

﴿ فیہ ال ون

لف

تخا ﴾۳م

ل﴿ ک مون

﴾ ۴سیعل

م ا ث

ل﴿ ک مون

م ﴾ ۵سیعل

ل﴿ ا ا

دمہ

رض

اال جعل

﴾ ۶ن

و جبال

﴿ ال ادا

وت ﴾۷ا

م و کنقل خ

﴿ واجا ز ﴾۸ا

و ا سبات م

ومک

ن نا

﴾۹﴿جعل

و یل

ال نا

جعل ﴿ ﴾۱۰لباسا

ہار و الن نا

جعل

ا ﴿ ﴾۱۱معاش

م و کوق بنینا ف ادا ﴿

﴾۱۲سبعا شد

اجا و ہنا سراجا و

نا من ۱۳﴿ جعل

زلنا ﴾ و

ت ماء معصر ال اجا ﴿

ج رج بہ ﴾۱۴ث

خن ل

ا و حب ا ﴿

بات

﴾۱۵ن

و ا ﴿اففلت ا

﴾۱۶جن صل یوم ان

فال

﴿ ا اتمیق ان

وم ﴾ ۱۷ک

ی ﴿ واجا فا ون

تاتف ور

الص فی خماء ﴾ ۱۸ینف

الس تحت ف و

تانکف

﴿ بوابا ﴾۱۹ا

و تانکف جبال

ال رت

سراب سی ﴿ ﴾ ۲۰ا

م ان ﴿ جہن مرصادا

تانن ﴾۲۱ک

اغی

لط ل

﴿ با ﴾۲۲ما

فیہا ن

بثی

ل ﴿ ابا

حق

بردا ﴾۲۳ا فیہا ون

وقیذ ا

ل

ا و ل ﴿ رابا

ا ﴾ ۲۴ش

ا ال

حمیم

و

﴿ ا اقس ا جزاء ﴾۲۵غ

اقف و م ۲۶﴿

ہ ان وا ﴾

انا ک

یرجون ل ﴿ ﴾۲۷حسابا

ابا و یتنا کذ

با بوا

ذک

یء ﴾۲۸﴿ ش

ل و ک

ہحصین

ا با ﴿

وا ﴾ ۲۹کت

وقذم ف

کزید

ن ن

ل٪ ف ابا ﴿

ذا ع

﴾۳۰ال

QuranU

rdu.co

m

Page 9: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

9

1 رکوع

و رحیم ہے۔ اللہ کے نام سے جو رحمن

رہے ہیں؟ کیا اس بڑی خبر کے بارے میں جس کے متعلق یہ مختلف چہ گچھ پوچھیہ لوگ کس چیز کے بارے میں

میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں1

؟ ہر گز نہیں 2

، عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ ہاں، ہر گز نہیں، عنقریب

انہیں معلوم ہو جائے گا3 ۔

کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا4

، اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ5

مردوں اور )دیا، اور تمہیں

جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا (عورتوں کے6

سکون بنایا، اور تمہاری نیند کو باعث7

اور دن کو ، اور رات کو پردہ پوش

معاش کا وقت بنایا8

ط آسمان قائم کی

ب

، اور تمہارے اوپر سات م9

، اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا

کیا10

تار بارش برسائی تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اور گھنے باغ اگائیں، اور بادلوں سے لگا11 ؟

آؤ در فوج نکل فوج تم دی جائے گی، ر ما نک

ھ

پ روز صور میں ، جس ایک مقرر وقت ہے دن کا بے شک فیصل

گے12

ی

ت

حت

کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا، اور پہاڑ چلائے جائیں ۔ اور آسمان کھول دیا جائے گا

گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے13 ۔

در حقیقت جہنم ایک گھات ہے14

، سرکشوں کا ٹھکانا ، جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں15

ر کسی گے۔ اس کے اند

ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے، کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون 16ان )،

توں

ت

دیا (کے کرت لا

ھٹبج

اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے کا بھر پور بدلہ۔

تھا17

اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی ،18

۔ اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے

۱؏ سوا کسی چیز میں ہر گز اضافہ نہ کریں گے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 10: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

10

▲ :1سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اور آخرت کی خبر ہے جس کو اہل مکہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سنتے تھے ، پھر ہر محفل بڑی خبر سے مراد قیامت

ر ا د میں اس پر طرح طرح کی چہ میگوئیاں ہوتی تھی۔ پوچھ گچھ سے م

ہیں۔ لوگ جب ایک یہی چہ میگوئیاں

سنا ہے کہ مر کے کوئی دوبارہ زندہ ہوگا؟ کیا نے دوسرے سے ملتے تھے تو کہتے تھے کہ بھائی، کبھی پہلے بھی تم

یہ ماننے کے قابل بات ہے کہ گل سڑکر جو ہڈیاں ریزہ ریزہ ہو چکی ہیں ان میں نئے سرے سے جان پڑے

گی؟ کیا عقل میں یہ بات سماتی ہے کہ اگلی پچھلی ساری نسلیں اٹھ کر ایک جگہ جمع ہوں گی؟ کیا یہ ممکن ہے کہ

ہے کہ چاند کے گالوں کی طرح اڑنے لگیں گے ؟ کیا یہ ہو سکتا پہاڑ ہوا میں روئییہ بڑے بڑے جمے ہوئے

بھجبب

کر رہ جائیں اور دنیا کا یہ سارا جما جما یا نظام الٹ پلٹ ہوجائے؟ یہ صاحب جو کل سورج اور تارے سب

نی خبریں سنارہے ہیں ۔ یہ کیا ہو گیا ہے کہ ہمیں ایسی عجیب انہو یہآج انہیں ،تک اچھے خاصے دانا آدمی تھے

اور یہ دوزخ آخر پہلے کہاں تھی جن کا ذکر ہم نے کبھی ان کی زبان سے نہ سنا تھا؟ اب یہ ایک دم کہاں جنت

ہیں؟عجیب و غریب نقشے ہمارے سامنے کھینچنے شروع کر دیے نکل آئی ہیں کہ انہوں نے ان کے سے

م ف ون ہ ی ہ

لف

تخکا ایک مطلب تو یہ ہے کہ”وہ اس کے بارے میں مختلف چہ میگوئیاں کر رہے ہیں“، م

دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتاہے کہ دنیا کے انجام کے بارے میں یہ لوگ خود بھی کوئی ایک متفق علیہ عقیدہ

رکھتے نہیں کوئی ، سے میں “ان ہیں۔ جاتے پائے خیالات اس کے متعلق مختلف درمیان کے ان بلکہ”

عیسائیوں کے خیالات سے متاثر تھا اور زندگی بعد موت کو مانتا تھا مگر یہ سمجھتا تھا کہ وہ دوسری زندگی جسمانی

اسے شک تھا تھا مگر نہ کا قطعی منکر آخرت روحانی ہوگی۔کوئی ، چنانچہ نہیں بلکہ یا نہیں ہو سکتی ہے وہ کہ

کہ قرآن ہے گیا کیا نقل قول یہ کا لوگوں کے خیال اس میں ہی حن مجید ن ما

و ا ن ظ ا

ال ن ظ ن ان

قن ی بمست

، یقین ہم کو نہیں ہے“)الجاثیہ آیت ﴾ ۳۲﴿ ن ی ر 32،”ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں او ،)

ن ﴿ ف صاف کہتا تھا کہکوئی بالکل صابمبعوثی حن

ن ما و یا

ن نا الد

ا حیات

ال ہی

ان ا

والق ﴾۲۹و

QuranU

rdu.co

m

Page 11: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

11

جائیں ” اٹھائے نہ دوبارہ بعد کے مرنے گز ہر ہم اور ہے زندگی کی دنیا یہی ہماری بس ہے بھی کچھ جو

ہ ( پھر کچھ لوگ ان میں سے دہریے تھے اور کہتے تھے کہ 29“)الانعام۔آیت۔گے ا ح ی ما نا ی ال

ات

ن ح ای الد

و ن

موت

ی و ما ای ن

نا

ر ہلک

ہ ا الد

زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ”ال

اور گردش ایام کے سوا کوئی چیزنہیں جو ہمیں ہلاک کر تی ہو“)الجاثیہ۔ ( اور کچھ 24ہم مرتے اور جیتے ہیں

دوسرے لوگ دہریے تو نہ تھے مگر دوسری زندگی کو نا ممکن قرار دیتے تھے، یعنی ان کے نزدیک یہ خدا کی

کہ تھا خارج سے تھا قدرت قول کا ان سکے۔ کر زندہ سے پھر کو انسانوں ہوئے مرے ی :وہ حی من

م ﴿ ام و ہی رمی

عظ

( یہ 78کون ان ہڈیوں کو زندہ کر ے گا جبکہ یہ بوسیدہ ہو چکی ہوں؟“)یس۔” ﴾۷۸ال

ان کے مختلف اقوال خود ہی اس بات کا ثبوت تھے کہ ان کے پاس اس مسئلے میں کوئی علم نہ تھا، بلکہ وہ محض

ےگمان و قیاس کے ک

ت تشریح تھے،ورنہ علم ہوتا تو سب کسی ایک بات کے قائل ہوتے )مزیدچ لا ر ہے تیر

( 6کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد پنجم، الذاریات،حاشیہ

▲ :2سورۃ النباء حاشیہ نمبر

یعنی آخرت کے متعلق جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں سب غلط ہیں۔ جو کچھ انہوں نے سمجھ رکھا ہے وہ ہر گز

صحیح نہیں ہے۔

▲ :3سورۃ النباء حاشیہ نمبر

یہ بارے میں ان کے سامنے آجائے گی جس کے کر وہی چیز حقیقت بن ور نہیں ہے جب د وقت وہ یعنی

فضول چہ میگوئیاں کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پتہ چل جائے گا کہ رسول نے جو خبر ان کو دی تھی وہی صحیح

رہے تھے ان کی کوئی حقیقت نہ تھی۔ تھی اور قیاس وگمان سے جو باتیں یہ بنا

QuranU

rdu.co

m

Page 12: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

12

▲ :4سورۃ النباء حاشیہ نمبر

زمین کو انسان کے لیے فرش، یعنی ایک پرسکون قیام گاہ بنانے میں قدرت و حکمت کے جو کمالات کار فرما ہیں

القرآن اس سے پہلے تفہیم پر پر میں ان طور مثال کے جا چکی ہے۔ ڈالی روشنی پر تفصیلی متعدد مقامات

حواشی النمل، سوم، جلد القرآن، تفہیم ہو: ملاحظہ ذیل چہارم، 81۔74۔ 73مقامات ۔جلد

ف،حاشیہ91۔90۔المومن، حواشی29یس،حاشیہ ر

، حاشیہ ،جلد پنجم7۔الجاثیہ،حاشیہ7۔ الزخ ۔ 18ق

▲ :5سورۃ النباء حاشیہ نمبر

، ،جلد سوم 12زمین پر پہاڑ پیدا کرنے کی حکمتوں کے متعلق ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، النحل،حاشیہ

ررسلات،حاشیہ74النمل،حاشیہمل

۔ 15۔جلد ششم،ا

▲ :6سورۃ النباء حاشیہ نمبر

کی ان اندر جو عظیم حکمتیں رکھتا ہے اور عورتوں کے جوڑوں کی شکل میں پیدا کرنا اپنے کو مردوں انسان

ہو ملاحظہ الفرقان، تفصیل کےلیے سوم، جلد القرآن، حواشی ،69حاشیہتفہیم جلد 30تا 28 الروم، ۔

و ر 31،حاشیہ یسچہارم،

شل

ف، حاشیہ77حاشیہ ،ی ۔ ار

۔ 25مہ،حاشیہ۔ جلد ششم،القیا12۔ الزخ

▲ :7سورۃ النباء حاشیہ نمبر

کی فطرت میں انسان کو دنیا میں کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے اللہ تعالی نے جس حکمت کے ساتھ اس

ر کر دیتا ہے اس ببنیند کا ایک ایسا داعیہ رکھ دیا ہے جو ہر چند گھنٹوں کی محنت کے بعد اسے چند گھنٹے سونے پر م

میں کر چکے ہیں۔ 33کی تشریح ہم تفہیم القرآن، جلد سوم۔ الروم،حاشیہ

QuranU

rdu.co

m

Page 13: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

13

▲ :8سورۃ النباء حاشیہ نمبر

غرض کے لیے تاریک بنا دیا کہ اس میں تم روشنی سے محفوظ رہ کر زیادہ آسانی کے ساتھ نیند یعنی رات کو اس

کا سکون حاصل کر سکو، اور دن کو اس مقصد سے روشن بنا یا کہ اس میں تم زیادہ سہولت کے ساتھ اپنی معاش

کرتے رہنے کے لیے بے کے لیے کام کر سکو، زمین پر با قاعدگی کے ساتھ مسلسل رات اور دن کا الٹ پھی

شمار فوائد میں سے صرف اس ایک فائدے کی طرف اشارہ یہ بتانے کے لیے کیا گیا ہے کہ یہ سب کچھ بے

مقصد ، یا اتفاقا نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک بڑی حکمت کام کر رہی ہے جس کا براہ راست تمہارے

ساخت اپنے سکون و راحت کے لیے جس تاریکی کی طالب اپنے مفاد سے گہرا تعلق ہے۔ تمہارے وجود کی

تمہاری ہے۔ گئی کی مہیا کو دن وہ تھی طالب کی روشنی کے لیے جس

ت

ی ت

شمعی

اپنی اور ، کو رات وہ تھی

خود اس بات کی شہادت دے رہا ہے کہ یہ کسی حکیم کی حکمت کے بغیر یہ انتظامضروریات کے عین مطابق

ہے۔ ہوا حاشیہ)مزید نہیں یونس، دوم، جلد القرآن تفہیم ہو ملاحظہ لیے کے ۔جلد 65تشریح

ف، حاشیہ 85۔المومن،حاشیہ32چہارم،یس،حاشیہر

( 4۔الزخ

▲ :9سورۃ النباء حاشیہ نمبر

ان کی سرحدیں اتنی مستحکم ہیں کہ ان میں ذ اس معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ و مضبوط کالفظ رہ برابر تغیر

تبدل نہیں ہونے پاتا اور ان سرحدوں کو پار کر کے عالم بالا کے بے شمار ستاروں اور سیاروں میں سے کوئی نہ

القرآن، ملاحظہ ہو تفہیم کے لیے یحتشر ید)مزایک دوسرے سے ٹکراتا ہے نہ تمہاری زمین پر آگرتا ہے۔

حاشیہ البقرہ، ل، او دو34جلد الرعد،حاشیہم ۔جلد سوم،المومنون، 12،8۔الحجر،حواشی2۔، ۔جلد

ات،حواشی37،حاشیہ یس۔ 13۔جلدچہارم،لقمان،حاشیہ15حاشیہ

اافصل۔ 90۔المومن،حاشیہ 6۔5۔ا

،حواشیجلد (8-7پنجم،ق

QuranU

rdu.co

m

Page 14: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

14

▲ :10سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اصل میں لفظاد ہے مر اج سورج۔ ہاور نہایت و ہیں ہوا ہے جس کے معنی نہایت گرم کے بھی استعمال

روشن کے بھی، اس لیے ترجمہ میں ہم نے دونوں معنی درج کر دیے ہیں۔ اس مختصر سے فقرے میں اللہ تعالی

رر سے ،کی قدرت و حکمت کے جس عظیم الشان نشان کی طرف اشارہ کیا گیا ہےقطرر زمین کے

قطگنا 109اس کا

کا حجم زمین کے حجم سے اس درجہ حرارت ایک کروڑ چالیس لاکھ 33لاکھ3اور کا اس زیادہ بڑا ہے۔ ہزار گنا

کہ 30کروڑ 9ڈگری سنٹی گریڈ ہے۔ زمین سے یہ حال ہے کا روشنی اس کی باوجود ور ہونے کے د لاکھ میل

طرف نظر جمانے کی کوشش کرے تو اپنی بینائی کھو بیٹھے، اور اس کی گرمی کا انسان اگر برہنہ آنکھ سے اس کی

ڈگری فاہرن ہائٹ تک 140کی وجہ سے درجہ حرارت حال یہ ہے کہ زمین کے بعض حصوں میں اس کی تپ

سے پہنچ جاتا ہے۔ یہ اللہ ہی کی حکمت ہے کہ اس نے زمین کو اس سے ٹھیک ایسے فاصلے پر رکھا ہے کہ نہ اس

ور ہونے کے باعث بے انتہا سرد، اسی وجہ سے بہت قریب ہونے کے باعث یہ بے انتہا گرم ہے اور نہ بہت د

یہاں انسان، حیوان اور نباتات کی زندگی ممکن ہوئی ہے۔ اسی سے قوت کے بے حساب خزانے نکل کر زمین پر

اسی سے ہما اور ہر مخلوق پہنچ رہے ہیں جو ہمارے لیے سبب حیات بنے ہوئے ہیں۔ رہی ہیں ری فصلیں پک

ہے اٹھاتی بھاپیں وہ کے کر گرم کو پانی کے حرارت سمندروں کی اسی ہے۔ رہی پہنچ بہم ہواؤں کوغذا جو

ذریعہ سے کے ا س سورج میں اللہ نے ایسی زمین کے مختلف حصوں پر پھیلتی اور بارش کی شکل میں برستی ہیں۔

لگاا رکھی ہے جوس زبردست بھٹی

اقسام کی شعاعیں سارے نظام اور مختلف ، حرارت روشنی اربوں سال سے

شمسی میں پھینکے چلی جا رہی ہے۔

▲ :11سورۃ النباء حاشیہ نمبر

انگیز اور حکمت کے جو جو حیرت اللہ تعالی کی قدرت اور نباتات کی روئیدگی میں زمین پر بارش کے انتظام

ر فرما ہیں ان پر تفصیل کے ساتھ تفہیم القرآن کے حسب ذیل مقا کا ڈالی گئی ہے۔: کمالات مات پر روشنی

QuranU

rdu.co

m

Page 15: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

15

۔جلد 35۔الروم،حاشیہ5۔الشعراء،حاشیہ17المومنون،حاشیہالف۔جلدسوم،53جلددوم،النحل،حاشیہ

،حواشی20۔المومن،حاشیہ 29۔یس،حاشیہ19چہارم،فاطر،حاشیہ ۔جلد 11۔ 10۔الزخرف

۔ 30تا 28لواقعہ، حواشیپنجم،ا

آثار و شواہد کو پیش کر کے قیامت اور آخرت کے منکرین کو یہ بتایا گیا سے ان آیات میں پے درپے بہت

نکھیں کھول کر زمین اور پہاڑوں اور خود اپنی پیدائش اور اپنی نیند اور بیداری اور روز و شب آہے کہ اگر تم

اس انتظام کو دیکھو، کائنات کے بند اور آسمان کے چمکتے ہوئے سورج کو دیکھو، بادلوں کے ھے ہوئے نظام

دوباتیں ان میں نمایاں نظر آئیں سے برسنے والی بارش اور اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھو، تو تمہیں

گی۔ ایک یہ کہ یہ سب کچھ ایک زبردست قدرت کے بغیر نہ وجود میں آسکتا ہے، نہ اس باقاعدگی کے ساتھ

ری رہ سکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ ان میں سے ہر چیز کے اندرایک عظیم حکمت کام کر رہی ہے اور کوئی کام جا

نادان ہی کہہ سکتا ایک بات صرف یہ اب رہا ہے۔ ہو ساری بھی بے مقصد نہیں ان جو قدرت کہ ہے

ت میں پیدا کر دینے پر قادر چیزوں کو وجود میں لانے پر قادر ہے وہ انہیں فنا کر دینے اور دوبارہ اور کسی صور

ہی کہہ سکتا ہے کہ جس حکیم نے اس کائنات میں کوئی کام نہیں ہے۔ اور یہ بات بھی صرف ایک بے عقل

اپنی دنیا میں انسان کو سمجھ ٹ اانبھی بے مقصد نہیں کیا ہے اس نے عص و ، خیر وشر کی تمیز، طاعت کی بوجھ

ف کے اختیارات بے مقصد ہی دے ڈالے ہیں، انسان اس کی دی آزادی، اور اپنی بے شمار مخلوقات پر تصر

، یا بری طرح ، دونوں صورتوں میں اس کا کوئی نتیجہ ہوئی ان چیزوں کو اچھی طرح استعمال کر ے نہیں نکلتا

کرتے مر جائے کوئی بھلائیاں کرتے کرتے مر جائے تو بھی مٹی میں مل کر ختم ہو جائے گا اور برائیاں کرتے

بھی مٹی ہی میں مل کر ختم ہو جائے گا، نہ بھلے کوا س کی بھلائی کا کوئی اجر ملے گا، نہ برے سے اس کی برائی پر تو

مجید میں بیان کوئی باز پرس ہوگی۔ زندگی بعد موت اور قیامت و آخرت پر یہی دلائل ہیں جو جگہ جگہ قرآن

ملاحظہ مقامات ذیل حسب پر طور کے مثال ہیں۔ گئے دوم، کی جلد القرآن، :تفہیم ہوں

QuranU

rdu.co

m

Page 16: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

16

سوم۔الحج،حاشیہ7الرعد،حاشیہ الروم،حاشیہ 9۔جلد حواشی6۔ ، چہارم،سبا اافات، 12و10۔جلد صلا ۔

۔ 9۔8حواشی

▲ :12سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اس سے مراد وہ آخری نفخ صور ہے جس کا آوازہ بلند ہوتے ہی تمام مرے ہوئے انسان یکا یک جی اٹھیں گے

، اور تم سے مراد صرف وہی لوگ نہیں ہیں جو اس وقت مخاطب تھے، بلکہ وہ تمام انسان ہیں جوآغاز آفرنیش

ہوئے پیدا تک قیامت تفہیمہوںسے ہو، ملاحظہ لیے کے القرآن،جلد )تشریح دوم،ابراہیم،حاشیہ

( 79۔الزمر،حاشیہ47۔ 46۔ جلد چہارم،یس ، حواشی1۔جلد سوم،الحج،حاشیہ 57

▲ :13سورۃ النباء حاشیہ نمبر

رہنی چاہی ذہن میں بات یہ پر دوسرے بہت سے اس مقام کی طرح کہ یہاں بھی قرآن کے مقامات

ساتھ کیا گیا ہے۔ پہلی آیت میں اس کیفیت کا ذکر ہے جو آخری نفخ قیامت کے مختلف مراحل کا ذکر ایک

صور کے وقت پیش آئے گی ، اور بعد کی دو آیتوں میں وہ حالت بیان کی گئی ہے جو دوسرے نفخ صور کے موقع

۔میں کر چکے ہیں۔ 10پر رونما ہو گی۔ اس کی وضاحت ہم تفہیم القرآن،جلد ششم،تفسیر سورہ الحاقہ، حاشیہ

دیا جائے گا“سے مراد یہ ہے کہ ”آ باقی نہ رہے گی سمان کھول اور رکاوٹ بالا میں کوئی بندش ہر عالم اور

ہوگی کہ معلوم ہوگا گویا اس کے آنے کے لیے سارے ہر آفت سماوی اس طرح ٹوٹی پڑ رہی طرف سے

دروازے کھلے ہیں اور اس کو روکنے کے لیے کوئی دورازہ بھی بند نہیں رہا ہے۔ پہاڑوں کے چلنے اور سراب

بن کر رہ جانے کا مطلب یہ ہے کہ دیکھتے دیکھتے پہاڑ اپنی جگہ سے اکھڑ کر اڑیں گے اور پھر ریزہ ریزہ ہو کر اس

جائیں گے کہ جہاں پہلے کبھی پہاڑ تھےوہاں ریت کے وسیع میدانوں کے سوا اور کچھ نہ ہوگا ۔ اسی طرح پھیل

میں یوں بیان کیا گیا ہے :”یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر اس د

ہن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں کیفیت کو سورہ ط

QuranU

rdu.co

m

Page 17: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

17

ل میدان بنا دے گا کہ کو ایسا ہموارمیرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین :سے کہو گے ؟ ان ٹ

ی چھ

( 83مع حاشیہ 107تا 105اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ تک نہ دیکھو گے“)آیت

▲ :14سورۃ النباء حاشیہ نمبر

ا وہ بے خبری کی حالت میں آئے تا کہ ور گھات اس جگہ کو کہتے ہیں جو شکار پھانسنے کے لیے بنائی جاتی ہے

اچانک اس میں پھنس جائے ۔ جہنم کے لیے یہ لفظ اس لیے استعمال کی گیا ہے کہ خدا کے باغی اس سے بے

خوف ہو کر دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے اچھل کود کرتے پھر رہے ہیں کہ خدا کی خدائی ان کے لیے ایک کھل

لیے ایک چھپی ہوئی گھات ہےجس میں وہ آماجگاہ ہے، اور یہاں کسی پکڑ کا خطرہ نہیں ہے، لیکن جہنم ان کے

رہ جائیں گے۔ یکایک پھنسیں گے اور بس پھنس کر ہی

▲ :15سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اباصل میں لفظ ”حق

کیا گیا ہے جس کے معنی ہیں ا ایسے : استعمال ، زمانے والے طویل در پے آنے پے

ختم ہوتے ہی دوسرا دور شروع ہو جائے ۔ اس لفظ سے بعض لوگوں نے یہ استدلال مسلسل ادوار کے ایک دور

جنت کی زندگی میں تو ہمیشگی ہو گی مگر جہنم میں ہمیشگی نہیں ہو گی کیونکہ یہ مدتیں خواہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ

وہ لا متنا ہی نہ تا ہے کہ کتنی ہی طویل ہوں، بہر حال جب مدتوں کا استعمال کیا گیا ہے تو اس سے یہی متصور ہو

لغت یہ کہ عربی ،ایک :ہوں گی بلکہ کبھی نہ کبھی جا کر ختم ہو جائیں گی۔ لیکن یہ استدلال دو وجوہ سے غلط ہے

قتب کے لفظ ہی میں یہ مفہوم شامل ہے کہ کے لحاظ سےح

قتب حقتب ہو ، اس لیے ا حقاب کے پیچھے دوسرا ایک

ح

چلے جائیں گے اور کوئی دور لیے بولا جائے گا جو پے در پے ایک دوسرے کے بعد آتےایسے ادوار ہی کے لازما

دور نہ آئے۔ دوسرے دوسرا نہ ہو جس کے پیچھے ایسا مجید کی کسی یہ کہ کسی موضوع کے متعلق قرآن ، بھی

ا آیت میں سے کوئی ایسا مفہوم لینا اصولا بیانات کے بارے میں قرآن کے دوسرے سی موضوع غلط ہے جو

جہنم کے لیے خلود)ہمیشگی (کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، تین اہل مقامات پر 34سے متصادم ہوتا ہو۔ قرآن میں

QuranU

rdu.co

m

Page 18: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

18

و د جگہ صرف لفظل

چپر ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس

ب ا

اور اد ، دیا گیا ہے )ہمیشہ ہمیشہ(کا بھی اضافہ کر

”وہ چاہیں گے کہ جہنم سے نکل جائیں، مگر وہ اس سے ہر گز نکلنے والے ایک جگہ صاف صاف ارشاد ہوا ہے کہ

ایک دوسری جگہ فرمایاگیا ہے کہ (37“)المائدہ،آیت ۔نہیں ہیں اور ان کے لیے قائم رہنے والا عذاب ہے

الا یہ کہ تیرا رب کچھ چاہے۔ “اور اور ”اسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ زمین و آسمان قائم ہے

یہی بات اہل جنت کے متعلق بھی فرمائی گئی ہے کہ ”جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم

ان تصریحات کے بعد لفظ احقاب کی بنیاد (108۔107چاہے۔ “ )ہود، آیات اور تیرا رب کچھ الا یہ کہ ہیں

کے باغیوں کا قیام دائمی نہیں ہوگا بلکہ کبھی نہ کبھی پر یہ کہنے کی آخر کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ جہنم میں خدا

ختم ہو جائے گا؟

▲ :16سورۃ النباء حاشیہ نمبر

ااق استعمال ہوا ہے جس کا اطلاق پیپ، لہو، کچ ش

عاور کھالوں سے بنن اصل میں لفظ اور آنکھوں ان لہو، والی

شدید تعذیب کی وجہ سے بہ نکلتی ہوں۔ اس کے علاوہ یہ لفظ ایسی چیز کے لیے بھی تمام رطوبتوں پر ہوتا ہے جو

اور سڑا ند ہو۔

ن

عف

ت

ت

بولا جاتا ہے جس میں سخت

▲ :17سورۃ النباء حاشیہ نمبر

دنیا میں وہ یہ سمجھتے یہ ہے وہ سبب جس کی بنا پر وہ جہنم کے اس خوفناک عذاب کے مستحق ہوں گے۔ ایک یہ کہ

آنا ہے جب انہیں خدا کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اعمال کا نہیں ہوئے زندگی بسر کرتے رہے کہ کبھی وہ وقت

ان کی ہدایت کے لیے جو آیات بھیجی حساب دینا ہو۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کے ذریعہ سے

ر کر دیا اور ان کو جھوٹ قرار دیا۔تھی انہیں ماننے سے انہوں نے قطعی انکا

QuranU

rdu.co

m

Page 19: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

19

▲ :18سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اور مقاصد تک کا مکمل اور خیالات ی کہ ان کی نیتوں

ت

حت

و افعال، ان کی حرکات و سکنات، اقوال ان کے یعنی

،اور وہ بے وقوف اس سے بے خبر اپنی ریکارڈ ہم تیار کرتے جا رہے تھے جس سے کوئی چیز چھوٹی ہوئی نہ تھی

جہاں وہ اپنی مرضی اور خواہش سے جو کچھ چاہیں ، جگہ یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ وہ کسی اندھیر نگری میں جی رہے ہیں

کرتے رہیں ، اس کی باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

QuranU

rdu.co

m

Page 20: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

20

2 رکوع

ان ا ﴿

ازن مف

قی

مت

و ﴾ ۳۱لل

ائق

حد نابا ﴿

عواعب ﴾ ۳۲ا

ک و رابا ﴿

ت ﴾ ۳۳ا

و ا ﴿اقسا دہ

اا ﴾۳۴ک

ل

با ﴿ ا کذ

ل وا و

غن جزاء ﴾ ۳۵یسمعون فیہا ل اء م

ط عب ک

ر ت و ﴾۳۶حسابا ﴿ و م الس

بر

ابا ﴿ خط

ون منہ

ا یملک

ن ل حم

رض و ما بینہما الر اوح و یوم ﴾ ۳۷ال

وم الر یق

ۃئک

ملا ٭ ال

مون صف

لکا یت

ن و ل حم

ہ الر ذن ل

ا من ا

صوابا ﴿ ال

ال

﴾۳۸ق

لک

یوم ذ

ال

با ﴿ی رب ہ ما

الذخ اء ات

من ش

ف حق

﴾۳۹ال

ا ابا ان

ذم ع

کرنذنر ا

وم ینظ

ریبا ی مرء ق

ال

ہ ید

مت

دنی و ما ق

یتفر یل

الک

ول

٪ یق با ﴿ ر

تنت

2 رکوع ﴾۴۰ک

و ںقب

ت

مب یقینا

19نوخیز ہم سن اور انگور، اور باغ ایک مقام ہے، کا کامرانی لڑکیاں کے لیے

20اور چھلکتے ،

وہ نہ سنیں گے جھوٹی باتہوئے جام۔ وہاں کوئی لغو اور 21

۔ جزا ء اور کافی انعام22

کی طرف تمہارے رب

اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے اور آسمانوں کا ، اس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین سے

سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں جس کے23 ۔

وح جس روزر

24اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی نہ بولے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت

اور جو ٹھیک بات کہے دے 25

کا جی چاہے اب جس بر حق ہے، دن وہ راستہ ۔ کا کی طرف پلٹنے رب اپنے

اختیار کر لے۔

ہم نے تم لوگوں کو اس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آلگا ہے26

۔ جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا

میں خاک!جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے ، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش 27

۲؏ ہوتا۔

QuranU

rdu.co

m

Page 21: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

21

▲ :19سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اور نہ رکھتے تھے کی توقع ان لوگوں کے مقابلے میں استعمال کیا گیا ہے جو کسی حساب کا لفظ یہاں متقیوں

وہ لوگ ہیں جنہوں نے لا محالہ اس لفظ سے مراد دیا تھا۔ اس لیے اللہ کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا

آیات کو مانا اور دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کی کہ انہیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔

▲ :20سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپس میں ہم سن ہوں گی، اور یہ بھی کہ وہ ان لوگوں کی ہم سن ہوں گی

میں بھی یہ مضمون گزر 37، اور سورہ واقعہ آیت52کی زوجیت میں وہ دی جائیں گی۔ سورہ ص، آیت جن

چکا ہے۔

▲ :21سورۃ النباء حاشیہ نمبر

مجید میں متعدد مقامات پر اس بات کو جنت کی بڑی نعمتوں میں شمار کیا گیا ہے کہ آدمی کے کان وہاں قرآن

بیہودہ اور جھوٹی اور گندی باتیں سننے سے محفوظ رہیں گے۔ وہاں کوئی یا وہ گوئی اور فضول گپ بازی نہ ہوگی،

گا میں دنیا گا، کو جھٹلائے کسی نہ گا بولے نہ جھوٹ کسی سے افترکوئی بہتان، ، گلوچ الزام لم اور

ت

متہ

ت

با،

ہوگا)مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہوتفہیم نہ وہاں نشان و نام کوئی کا اس برپا ہے، طوفان جو کا تراشیوں

(۔ 14۔13۔جلد پنجم، الواقعہ، حواشی38القرآن، جلد سوم، مریم حاشیہ

▲ :22سورۃ النباء حاشیہ نمبر

جز

معت

ان کو صرف وہی جزا نہیں دی جائے گی جس کے وہ ا کے بعد کافی انعام دینے کا ذکر یہ ی رکھتا ہے کہ

اپنے نیک اعمال کی بنا پر مستحق ہوں گے، بلکہ اس پر مزید انعام اور کافی انعام بھی انہیں دیا جائے گا۔ اس کے

اہل جہنم کے بارے میں صر دیا اتنا فرمایا گیا ہے کہ فبر عکس کا بھر پور بدلہ دے ان کے کرتوتوں انہیں

QuranU

rdu.co

m

Page 22: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

22

مجید میں بہت سے جائے گا، یعنی نہ ان کے جرائم سے کم سزا دی جائے گی، نہ اس سے زیادہ۔ یہ بات قرآن

آیات یونس، مثلا ہے۔ گئی کی بیان ساتھ کے وضاحت پر آیات ۔27۔26مقامات ۔ 90۔89النحل،

۔ 40۔ المومن، آیت 38تا 33۔ سبا، آیات 84القصص، آیت

▲ :23سورۃ النباء حاشیہ نمبر

عب کا یہ عالم ہوگا کہ اہل زمین ہوں یا اہل آسمان، کسی کی بھی یہ مجال نہ ی کے ر

ہ ل

یعنی میدان حشر میں دربار ا

مداخلت کر سکے۔ ہو گی کہ از خود اللہ تعالی کے حضور زبان کھول سکے، یا عدالت کے کام میں

▲ :24سورۃ النباء حاشیہ نمبر

اہل تفسیر کی اکثریت کا خیال یہی ہے کہ اس سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں اور ان کا جو بلند مرتبہ اللہ تعالی

ملا گیا ہے)مزید تشریح کے لیے کیا ذکر کا ان الگ وجہ سے ملائکہ سے کی اس ہاں ہے حظہ ہو تفہیم کے

( 3القرآن، جلد ششم، المعارج، حاشیہ

▲ :25سورۃ النباء حاشیہ نمبر

ایک شرط یہ کہ :بولنے سے مراد شفاعت ہے، اور فرمایا گیا ہے کہ وہ صرف دوشرطوں کے ساتھ ممکن ہوگی

صرف وہی شخص ،جس شخص کو جس گنہگار کے حق میں شفاعت کی اجازت اللہ تعالی کی طرف سے ملے گی

کہے، بے جا بات کرنے والا بجا اور درست اسی کے حق میں شفاعت کر سکے گا۔ دوسری شرط یہ کہ شفاعت

قائل رہا وہ دنیا میں کم از کم کلمہ حق کا نوعیت کی سفارش نہ کرے، اور جس کے معاملہ میں وہ سفارش کر رہا ہو

گنہگار یعنی محض البقرہ، ہو، ، اول جلد القرآن، ہوتفہیم ملاحظہ لیے کے تشریح )مزید ہو۔ نہ کافر ہو،

حاشیہ281حاشیہ یونس، دوم، جلد حاشیہ5۔ سوم،مریم،حاشیہ106۔ہود، ، 52۔جلد

ہ۔ط

QuranU

rdu.co

m

Page 23: QuranUrdu by Syed...78- ا ب نلا ةرو س 30- نو ل ءاس ت ي م ع ششم جلد– نآلقرا تفہیم 6 ےد تو تارختیاا سیعو ےبڑ ںیہا سےا

30-عم يتساءلون سورة النبا -78

جلد ششم –تفہیم القرآن

23

حاشیہ86۔ 85حواشی سبا، 27۔الانبیاء، جلدچہارم، ۔ 41۔ 40حواشی۔

(36۔جلد ششم، المدثر، حاشیہ21۔جلد پنجم، النجم، حاشیہ68۔الزخرف،حاشیہ32المومن،حاشیہ

▲ :26سورۃ النباء حاشیہ نمبر

کے یہ بات کہی گئی تھی ان کو مرے ہوئے بظاہر ایک آدمی یہ خیال کر سکتا ہے کہ جن لوگوں کو خطاب کر

، یا کتنے سو 14اب سال گزر چکے ہیں، اور اب بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قیامت آئندہ کتنے سو، یا کتنے ہزار

لاکھ برس بعد آئے گی۔ پھر یہ بات کس معنی میں کہی گئی ہے کہ جس عذاب سے ڈرایا گیا ہے و ہ قریب آلگا

ہو جائے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ کے آغاز میں یہ کیسے کہا گیا ہے کہ عنقریب انہیں معلومت ہے؟ اور سور

انسان کو وقت کا احساس صرف اسی وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اس دنیا میں زمان و مکان کی حدود کے اندر

ر

جسمانی طور پر زندگی بسر کر رہاہے۔ مرنے کے بعد جب صرف روح باقی رہ جائے گی، وقت کااحساس و ش

جب انسان دوبارہ زندہ ہو کر اٹھے گا اس وقت اسے یوں محسوس ہو گا کہ باقی نہ رہے گا، اور قیامت کے روز

ابھی سوتے سوتے اسے کسی نے جگا دیا ہے ۔ اس کو یہ احساس بالکل نہیں ہوگا کہ وہ ہزار ہا سال کے بعد دوبارہ

النحل،حاشیہ دوم، جلد القرآن، تفہیم ہو ملاحظہ لیے کے تشریح ہے)مزید ہوا اسرائیل،26زندہ ۔بنی

، حاشیہ56حاشیہ

ہ (۔ 48۔جلد چہارم،یس، حاشیہ80۔جلد سوم،ط

▲ :27سورۃ النباء حاشیہ نمبر

یعنی دنیا میں پیدا ہی نہ ہوتا، یا مر کر مٹی میں مل جاتا اور دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے کی نوبت نہ آتی۔

QuranU

rdu.co

m